Parkash Tiwari

پرکاش تیواری

پرکاش تیواری کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    گھر سلگتا سا ہے اور جلتا ہوا سا شہر ہے

    گھر سلگتا سا ہے اور جلتا ہوا سا شہر ہے زندگانی کے لیے اب دو جہاں کا قہر ہے جاؤ لیکن سرخ شعلوں کے سوا پاؤ گے کیا سنسناتے دشت میں کالی ہوا کا قہر ہے دل یہ کیا جانے کہ کیا شے ہے حرارت خون کی جسم کیا سمجھے کہ کیسی زندگی کی لہر ہے اے محبت میں تری بیتابیوں کو کیا کروں بڑھ کے چشم یار سے ...

    مزید پڑھیے

    غموں کے اندھیروں میں غرقاب ہوں میں

    غموں کے اندھیروں میں غرقاب ہوں میں اماوس کا بکھرا ہوا خواب ہوں میں مرے نام سے ہے زمانے کو نفرت کہ پیالے میں ہستی کے زہراب ہوں میں جمی ہے امیدوں پہ حرماں کی کائی کہ صحرا کا اک خشک تالاب ہوں میں قلم بند ہیں جس میں روحوں کے قصے کتاب زمانہ کا وہ باب ہوں میں پڑا ہے جو کھائی میں ...

    مزید پڑھیے

    زرد موسم کی مصیبت جاگی

    زرد موسم کی مصیبت جاگی پتے ٹوٹے تو حقیقت جاگی درد ساتھ اپنے دوا بھی لایا زخم نکلے تو جراحت جاگی چاک دامن ہوا تو ہوش آیا جب اڑے ہوش بصیرت جاگی اینٹ پتھر کے علاوہ کیا تھا جل گیا گھر تو صداقت جاگی چاند نکلا تو مرے پہلو میں تیری خوابیدہ محبت جاگی جھلملانے لگے پلکوں پہ چراغ دل ...

    مزید پڑھیے