Osama Zakir

اسامہ ذاکر

اسامہ ذاکر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    اسی کے قدموں سے ایک چہرہ نکالنا ہے

    اسی کے قدموں سے ایک چہرہ نکالنا ہے گرے شجر سے ہوا کا شجرہ نکالنا ہے میں دیر سے ایک در پہ خالی کھڑا ہوا ہوں کسی کی مصروفیت میں وقفہ نکالنا ہے مجھے پہاڑوں کو کھودتے دیکھ کیا رہے ہو کہیں پہنچنا نہیں ہے رستہ نکالنا ہے بڑے بڑوں سے اکڑ کے ملتا ہوں آج کل میں مجھے خداؤں میں ایک بندہ ...

    مزید پڑھیے

    میں رات سست عناصر سے تنگ آ گیا تھا

    میں رات سست عناصر سے تنگ آ گیا تھا مری حیات فسردہ میں رنگ آ گیا تھا نگاڑے پیٹے ہواؤں نے سرخ پہروں تک گدھوں کا جھنڈ کبوتر کے سنگ آ گیا تھا ستار بجنے لگے صبح کی مسہری پر دھنک کا قافلۂ ہفت رنگ آ گیا تھا فلک پہ رینگتے سورج زمین بوس ہوئے وہ شہسوار شفق بہر جنگ آ گیا تھا اندھیرے غار ...

    مزید پڑھیے

    جب آفتاب سمندر میں جا گراتا ہوں

    جب آفتاب سمندر میں جا گراتا ہوں تب اپنے آپ سے باہر نکل کے آتا ہوں حسین خوابوں کو سارے ہرے پرندوں کو جھلستی ذات کے صحرا میں چھوڑ آتا ہوں جو ٹوٹتا ہے اجالوں کے شہر میں تارا میں جگنوؤں کے لئے آشیاں بناتا ہوں یہ میں نہیں ہوں یہ تیری نظر کا دھوکہ ہے تو کون ہوں میں کسی کو نہیں بتاتا ...

    مزید پڑھیے

    کتنے گرداب کھو گئے مجھ میں

    کتنے گرداب کھو گئے مجھ میں میرے سب خواب کھو گئے مجھ میں سادگی میری ڈھونڈ لائی تمہیں تم تھے چالاک کھو گئے مجھ میں ان کے ہونے سے میرا ہونا ہے لفظ لولاک ہو گئے مجھ میں روز ڈھلتے ہیں حرف و صوت کے ظرف کس کے غم چاک ہو گئے مجھے میں بے جھجک مجھ میں ہو گئے ہو دراز تم تو بے باک ہو گئے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    رات تصویر نمودار ہوئی آنکھوں میں

    رات تصویر نمودار ہوئی آنکھوں میں صبح کے سامنے دیوار ہوئی آنکھوں میں مطلع دل پہ پھر اک چاند پگھل جائے گا آج اک تیز چمک خار ہوئی آنکھوں میں آ تجھے لال کروں زرد رخی بنت خزاں سرخ سیلاب کی یلغار ہوئی آنکھوں میں

    مزید پڑھیے

تمام