Om Parkash Bajaj

اوم پرکاش بجاج

  • 1922

اوم پرکاش بجاج کی غزل

    تصور میں سلام آتے رہیں گے

    تصور میں سلام آتے رہیں گے محبت کے پیام آتے رہیں گے کمی ممکن نہیں ہے بام و در کی نظر ماہ تمام آتے رہیں گے نگاہوں سے ملیں گی جب نگاہیں تو خود گردش میں جام آتے رہیں گے کشش ان میں اگر ہوگی ذرا سی پرندے زیر دام آتے رہیں گے شب فرقت شب فرقت نہ ہوگی تصور کچھ تو کام آتے رہیں گے وقار شعر ...

    مزید پڑھیے

    دل ہے بیتاب التجا کے لئے

    دل ہے بیتاب التجا کے لئے چھیڑ دو بات ابتدا کے لئے بوئے گل لوٹتی لٹاتی ہے مشغلہ خوب ہے صبا کے لئے موج طوفاں میں اب مری کشتی ناخدا چھوڑ دے خدا کے لئے حوصلے سے جہاں میں سب کچھ ہے یہ دوا ہے ہر اک بلا کے لئے تیری رحمت پہ حرف آتا ہے ہاتھ اٹھیں اگر دعا کے لئے شہر میں دشت میں پہاڑوں ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی تیری یاد آئی ہے

    جب کبھی تیری یاد آئی ہے ہر کلی دل کی مسکرائی ہے دل نے بس تیری آرزو کے طفیل ہر خوشی زندگی کی پائی ہے سوئے طوفاں دھکیل دی ہم نے ناؤ ساحل پہ جب بھی آئی ہے صرف تم ہو مرے زمانے میں ورنہ ہر شے یہاں پرائی ہے کھو کے خود کو تری محبت میں بے خودی بے پناہ پائی ہے جادۂ منزل محبت میں دل نے سو ...

    مزید پڑھیے

    صحن گلشن میں چاندنی دیکھیں

    صحن گلشن میں چاندنی دیکھیں حسن تکمیل زندگی دیکھیں آؤ فطرت کی دیکھیں رعنائی پتیاں کچھ ہری ہری دیکھیں میرا ہر شعر ہے نشان حیات میرا انداز شاعری دیکھیں صرف تیرے ہی ہم پجاری ہیں دل میں تیری ہی مورتی دیکھیں چشم باطن کھلے تو بات بنے عرش کے راز ہر گھڑی دیکھیں میری نظروں میں ایک ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی جان بہار ملتا ہے

    جب بھی جان بہار ملتا ہے دل کو صبر و قرار ملتا ہے بات دل کی جو ہو تو کیوں کر ہو وہ سر رہ گزار ملتا ہے یاد کچھ قافلوں کی آتی ہے جب بھی اڑتا غبار ملتا ہے نظم گلشن میں کچھ تو ہے خامی ہر کوئی سوگوار ملتا ہے بادۂ تلخ میں کہاں ہمدم جو نظر میں خمار ملتا ہے رہروؤں کے خلوص سے اکثر منزلوں ...

    مزید پڑھیے