Obaidullah Siddiqui

عبید اللہ صدیقی

عبید اللہ صدیقی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    اس شہر تشنگی میں کہیں آب کے سوا

    اس شہر تشنگی میں کہیں آب کے سوا کچھ بھی نظر نہ آیا مجھے خواب کے سوا پھر کس کے کام آئے گی میری شناوری دریا میں کچھ نہ ہوگا جو گرداب کے سوا اس روشنی میں جس سے منور ہے کائنات سب کچھ دکھائی دیتا ہے مہتاب کے سوا باغ جہاں کی سیر میں اب کیا بتاؤں میں کیا کیا مجھے ملا گل شاداب کے سوا یہ ...

    مزید پڑھیے

    پہلے چنگاری سے اک شعلہ بناتا ہے مجھے

    پہلے چنگاری سے اک شعلہ بناتا ہے مجھے پھر وہی تیز ہواؤں سے ڈراتا ہے مجھے بین کرتے ہوئے اس رات کے سناٹے میں دشت سے گھر کی طرف کون بلاتا ہے مجھے گرد ہوتے ہوئے چہرے سے ملانے کے لیے آئنہ خانے میں کوئی لئے جاتا ہے مجھے شام ہوتی ہے تو میرا ہی فسانہ اکثر وہ جو ٹوٹا ہوا تارا ہے سناتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اک خواب ہے یہ خواب کی تعبیر ہے

    زندگی اک خواب ہے یہ خواب کی تعبیر ہے حلقۂ گیسوئے دنیا پاؤں کی زنجیر ہے کچھ نہیں اس کے سوا میرے تصرف میں یہاں دل کا بس جتنا علاقہ درد کی جاگیر ہے پتلیاں آنکھوں کی ساکت ہو گئیں پڑھتے ہوئے آسماں پر کس زباں میں جانے کیا تحریر ہے مجھ کو گویائی پہ اکسایا تھا دل نے ایک بار آج تک ...

    مزید پڑھیے