Obaidullah Khan Mubtala

عبید اللہ خاں مبتلا

عبید اللہ خاں مبتلا کی غزل

    دلبر بے‌ باک سوں خوب نہیں بولنا

    دلبر بے‌ باک سوں خوب نہیں بولنا شوخ ستم ناک سوں خوب نہیں بولنا دست میں خنجر پکڑ نکلا ہے وہ غصہ ور ہاتھ کے چالاک سوں خوب نہیں بولنا ابتر خوں ریز ہے قتل اوپر تیز ہے ظالم و سفاک سوں خوب نہیں بولنا اس کی جفا سیں تمام جگ میں پڑی دھوم دھام ہم جم و ضحاک سوں خوب نہیں بولنا مجھ سے رقیب ...

    مزید پڑھیے

    منہ کتابی تیرا بیاضی نئیں

    منہ کتابی تیرا بیاضی نئیں وو جوابی ہے اعتراضی نئیں سرو ہر چند ہے غلام ترا لیکن آزادگی کا راضی نئیں صاحب حال کو زمانے میں فکر‌ مستقبل اور ماضی نئیں داد بے داد تجھ ستم سوں ہے بسکہ شہر حسن میں قاضی نئیں مبتلاؔ باغ میں ہے شور‌ و فغاں گل کوں بلبل کی کچھ تقاضی نئیں

    مزید پڑھیے

    صد حیف کہ کمزور ہے چشمان بڑھاپا

    صد حیف کہ کمزور ہے چشمان بڑھاپا سستی ستی جنبش میں ہے دندان بڑھاپا از بسکہ ہوا ہے گا گزر فصل خزاں کا رونق نہیں رکھتا ہے گلستان بڑھاپا اربل کے بھنور میں گئی ہے ڈوب جوانی جس وقت اٹھا جگ منے طوفان بڑھاپا تسبیح‌ و مصلا و عصا عینک و رعشہ جوبن نے دیا بھیج یہ سامان بڑھاپا غفلت کی ...

    مزید پڑھیے

    مرا پیارا ہے نا فرماں ہمیشہ اور پیاروں میں

    مرا پیارا ہے نا فرماں ہمیشہ اور پیاروں میں نہیں دیکھا کسو نے لالہ رو ایسا ہزاروں میں اپس عشاق کوں پہچانتے ہیں خوب خوش چشماں عجب مردم شناسی ہے نرائن کے اشاروں میں تری زلفاں کے پیچ و تاب کی تعریف کوں سن کر گیا پاتال کو باسک خجالت کھینچ ماروں میں بسے ہیں شوق سوں جا کر گلوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2