عبید حارث کی غزل

    عجب اشکوں کی بارش ہو گئی ہے

    عجب اشکوں کی بارش ہو گئی ہے دلوں کی گرد ساری دھو گئی ہے سنائی دے رہی ہیں سسکیاں اب سہانی راگنی چپ ہو گئی ہے ڈرے جاتے ہیں ہم کو دیکھ کر سب ہماری شکل ہم سے کھو گئی ہے بھرا رہتا ہے کمرے میں اندھیرا ہماری نیند بھی اب سو گئی ہے کسی کے ساتھ رہتے رہتے حارثؔ مری پہچان مجھ میں کھو گئی ...

    مزید پڑھیے

    ابھرتی ڈوبتی سانسوں کا سلسلہ کیوں ہے

    ابھرتی ڈوبتی سانسوں کا سلسلہ کیوں ہے کبھی یہ سوچ کہ جو کچھ ہوا ہوا کیوں ہے بنے ہیں ایک ہی مٹی سے ہم سبھی لیکن ہماری سوچ میں اس درجہ فاصلہ کیوں ہے لگا رکھا ہے یہ کس نے کڑی کو اندر سے اجاڑ گھر کا دریچہ ڈرا ڈرا کیوں ہے ابھی تو پھول بھی آئے نہیں ہیں شاخوں پر ابھی سے بوجھ درختوں پہ پڑ ...

    مزید پڑھیے

    دلوں کے زخم بھرتے کیوں نہیں ہیں

    دلوں کے زخم بھرتے کیوں نہیں ہیں ہم اس پر غور کرتے کیوں نہیں ہیں دغا دے کر نکل جاتی ہے آگے خوشی سے لوگ ڈرتے کیوں نہیں ہیں تجارت کیوں ادھوری ہے ہماری ہمارے ناپ بھرتے کیوں نہیں ہیں کسی نے بھی نہ پوچھا دشمنوں سے محبت آپ کرتے کیوں نہیں ہیں ہماری زندگی ہے موت جیسی یہی سچ ہے تو مرتے ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف نالہ و فریاد کے منظر دیکھیں

    ہر طرف نالہ و فریاد کے منظر دیکھیں تجھ کو دیکھیں کہ ترا شہر ستم گر دیکھیں دور سے وہ نظر آئے گا بس اک سائے سا اس کو دیکھیں تو ذرا پاس بلا کر دیکھیں چاند سورج نہ ستارے ہیں ہمارے بس میں ایک مٹی کا دیا ہے سو جلا کر دیکھیں ہم بدل سکتے ہیں خود کو یہ بڑی بات نہیں شرط اتنی ہے کہ باہر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہماری ذات میں بستے سبھی ہیں

    ہماری ذات میں بستے سبھی ہیں ہم اچھے ہیں تو پھر اچھے سبھی ہیں یقیں کیسے کریں وعدے پہ تیرے یہی وعدہ ہے جو کرتے سبھی ہیں دکھائی کیوں نہیں دیتا کسی کو خدا کی کھوج میں نکلے سبھی ہیں مرے اندر فقط قطرہ نہیں ہے سمندر جھیل اور جھرنے سبھی ہیں زمیں پر آئے گا وہ آسماں سے نظارہ دیکھنے ...

    مزید پڑھیے

    مشینیں کام اپنا کر رہی ہیں

    مشینیں کام اپنا کر رہی ہیں ہمیں بھی اپنے جیسا کر رہی ہیں ہزاروں میل سے آتی ہوائیں یہاں کہرام برپا کر رہی ہیں نئی بیساکھیاں عکس و صدا کی ہمارے قد کو اونچا کر رہی ہیں سبھی کو اونگھ سی آنے لگی ہے فضائیں جادو ٹونا کر رہی ہیں ہمارا دل تو ہنگاموں بھرا تھا یہاں تنہائیاں کیا کر رہی ...

    مزید پڑھیے