وہ اس انداز کی مجھ سے محبت چاہتا ہے
وہ اس انداز کی مجھ سے محبت چاہتا ہے مرے ہر خواب پر اپنی حکومت چاہتا ہے مرے ہر لفظ میں جو بولتا ہے مجھ سے بڑھ کر مرے ہر لفظ کی مجھ سے وضاحت چاہتا ہے بہانہ چاہئے اس کو بھی اب ترک وفا کا میں خود اس سے کروں کوئی شکایت چاہتا ہے اسے معلوم ہے میرے پروں میں دم نہیں ہے مرا صیاد اب مجھ سے ...