ہوس کسی کو ہو دیکھنے کی جو موج بے انتہائے دریا
ہوس کسی کو ہو دیکھنے کی جو موج بے انتہائے دریا تو آ کے چشموں کو دیکھے میری کہ یاں سے ہے ابتدائے دریا حباب ان کو نہ سمجھو یارو یہ اٹھتے پانی میں ہیں جو ہر دم بدن کھلا جو کسی کا دیکھا کھلے ہیں یہ دیدہ ہائے دریا دورن گرداب اب جو جا کر پھنسی ہے کشتی ہماری یا رب سرکش یاس اب بھی ہے ...