Noor Mohammad Yaas

نور محمد یاس

نور محمد یاس کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    سوچتی آنکھیں مجھے دیں کس نے آخر کون تھا

    سوچتی آنکھیں مجھے دیں کس نے آخر کون تھا میں نے تو دیکھا نہیں میرا مصور کون تھا سب اگر محصور تھے خود میں تو کس کا تھا حصار سب اگر مجبور تھے خود سے تو جابر کون تھا میری آنکھوں کے علاوہ کس نے دیکھا تھا مجھے اپنے باطن سے زیادہ مجھ پہ ظاہر کون تھا ہو نہ ہو تو نے ہی کاٹی ہے زبان جہل ...

    مزید پڑھیے

    یہ طائروں نے جو اک دوسرے کے نام لیے

    یہ طائروں نے جو اک دوسرے کے نام لیے ضرور دشت میں آیا ہے کوئی دام لیے نہ ہو مزاج میں ایسی بھی دوراندیشی کہ صبح سے کوئی نکلے چراغ شام لیے کوئی اشارہ نہ ہو کوئی استعارہ نہ ہو تم اس کا تذکرہ کرنا بغیر نام لیے دیار ذات میں احساس کی قلمرو میں فقیر ملتے ہیں شاہوں کا احتشام لیے سمیٹ ...

    مزید پڑھیے

    جب تمہیں دیکھا نہ تھا آنکھوں میں کتنے سائے تھے

    جب تمہیں دیکھا نہ تھا آنکھوں میں کتنے سائے تھے میں اسی دن سے اکیلا ہوں کہ جب تم آئے تھے آگ بھڑکی جب تو میں یہ سوچتا ہی رہ گیا کاغذی کپڑے مجھے کس وہم نے پہنائے تھے جانے کس نے ہم کو سورج سے کیا تھا منحرف جانے کس نے دھوپ میں وہ آئینے چمکائے تھے آسمانوں سے ہوا تھا نور و نزہت کا ...

    مزید پڑھیے

    اٹھ چکا ہے پڑاؤ خوابوں کا

    اٹھ چکا ہے پڑاؤ خوابوں کا ہم ہیں اور سلسلہ سرابوں کا آگہی ہے صلیب جذبوں کی زندگی ہے سفر عذابوں کا فکر یہ ہے سکوں سے رات کٹے ذکر چلتا ہے انقلابوں کا شہر اپنا ہرا بھرا اک باغ چلتے پھرتے ہوئے گلابوں کا چاندنی کے سبھی چراغوں میں خون جلتا ہے آفتابوں کا خواہشوں کا غلام نکلا ...

    مزید پڑھیے

    رفاقتوں کا طلب گار بھی نہ ہوتا تھا

    رفاقتوں کا طلب گار بھی نہ ہوتا تھا مگر کسی سے وہ بے زار بھی نہ ہوتا تھا کل اس کے خواب تھے جو آج اپنی دنیا ہے فسانہ ساز فسوں کار بھی نہ ہوتا تھا سبک روی کی وہیں شرط بھی ٹھہرتی تھی جہاں سے راستہ ہموار بھی نہ ہوتا تھا مرے سرہانے اٹھاتی تھیں حشر تعبیریں ابھی میں خواب سے بیدار بھی نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام