Noor Jahan Sarwat

نور جہاں ثروت

نور جہاں ثروت کی غزل

    نسبت ہی کسی سے ہے نہ رکھتے ہیں حوالے

    نسبت ہی کسی سے ہے نہ رکھتے ہیں حوالے ہاں ہم نے جلا ڈالے ہیں رشتوں کے قبالے بے روح ہیں الفاظ کہیں بھی تو کہیں کیا ہے کون جو معنی کے سمندر کو کھنگالے جس سمت بھی جاؤں میں بکھر جانے کا ڈر ہے اس خوف مسلسل سے مجھے کون نکالے میں دشت تمنا میں بس اک بار گئی تھی اس وقت سے رستے ہیں مرے پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو کہنے کو ہم عدو بھی نہیں

    یوں تو کہنے کو ہم عدو بھی نہیں ہاں مگر اس سے گفتگو بھی نہیں وہ تو خوابوں کا شاہزادہ تھا اب مگر اس کی جستجو بھی نہیں وہ جو اک آئینہ سا لگتا ہے سچ تو یہ ہے کہ روبرو بھی نہیں ایک مدت میں یہ ہوا معلوم میں وہاں ہوں جہاں کہ تو بھی نہیں ایک بار اس سے مل تو لو ثروتؔ ہے مگر اتنا تند خو بھی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے

    رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے آئینہ دیکھ رہا ہو جیسے یاد ہے اس سے بچھڑنے کا سماں شاخ سے پھول جدا ہو جیسے ہر قدم سہتے ہیں لمحوں کا عذاب زندگی کوئی خطا ہو جیسے یوں جگا دیتی ہے دل کی دھڑکن اس کے قدموں کی صدا ہو جیسے زندگی یوں ہے گریزاں ثروتؔ ہم نے کچھ مانگ لیا ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    محسوس ہو رہا ہے کہ دنیا سمٹ گئی

    محسوس ہو رہا ہے کہ دنیا سمٹ گئی میری پسند کتنے ہی خانوں میں بٹ گئی تنہائیوں کی برف پگھلتی نہیں ہنوز وعدوں کے اعتبار کی بھی دھوپ چھٹ گئی ہم نے وفا نبھائی بڑی تمکنت کے ساتھ اپنے ہی دم پہ زندہ رہے عمر کٹ گئی دور خرد وہ دور خرد ہے کہ کیا کہیں قیمت بڑھی ہے فن کی مگر قدر گھٹ ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ میرے اپنے سائے کے سوا کوئی نہ تھا

    ساتھ میرے اپنے سائے کے سوا کوئی نہ تھا اجنبی تھے سب جہاں میں آشنا کوئی نہ تھا سارے رشتے ریت کی دیوار تھے موسم کے پھول بات کا سچا یہاں دل کا کھرا کوئی نہ تھا جن کے دھوکے تھے مثالی جن کی باتیں نیشتر صرف ہم محسن تھے ان کے دوسرا کوئی نہ تھا زندگی کی دوڑ میں ہر شخص تھا بے آسرا شور بے ...

    مزید پڑھیے

    کون تنہائی کا احساس دلاتا ہے مجھے

    کون تنہائی کا احساس دلاتا ہے مجھے یہ بھرا شہر بھی تنہا نظر آتا ہے مجھے جانے کس موڑ پہ کھو جائے اندھیرے میں کہیں وہ تو خود سایہ ہے جو راہ دکھاتا ہے مجھے اس کی پلکوں سے ڈھلک جاؤں نہ آنسو بن کر خواب کی طرح جو آنکھوں میں سجاتا ہے مجھے عکس تا عکس بدل سکتی ہوں چہرہ میں بھی میرا ماضی ...

    مزید پڑھیے

    پھر کوئی اپنی وفا کا واسطہ دینے لگا

    پھر کوئی اپنی وفا کا واسطہ دینے لگا دور سے آواز مجھ کو حادثہ دینے لگا طے کرو اپنا سفر تنہائیوں کی چھاؤں میں بھیڑ میں کوئی تمہیں کیوں راستہ دینے لگا راہزن ہی راہ کے پتھر اٹھا کر لے گئے اب تو منزل کا پتا خود قافلہ دینے لگا غربتوں کی آنچ میں جلنے سے کچھ حاصل نہ تھا کیسے کیسے لطف ...

    مزید پڑھیے

    وہ ایک نظر میں مجھے پہچان گیا ہے

    وہ ایک نظر میں مجھے پہچان گیا ہے جو بیتی ہے دل پر مرے سب جان گیا ہے رہنے لگا دل اس کے تصور سے گریزاں وحشی ہے مگر میرا کہا مان گیا ہے تھا ساتھ نبھانے کا یقیں اس کی نظر میں محفل سے مری اٹھ کے جو انجان گیا ہے اوروں پر اثر کیا ہوا اس ہوش ربا کا بس اتنی خبر ہے مرا ایمان گیا ہے چہرے پہ ...

    مزید پڑھیے

    پیاس جو بجھ نہ سکی اس کی نشانی ہوگی

    پیاس جو بجھ نہ سکی اس کی نشانی ہوگی ریت پر لکھی ہوئی میری کہانی ہوگی وقت الفاظ کا مفہوم بدل دیتا ہے دیکھتے دیکھتے ہر بات پرانی ہوگی کر گئی جو مری پلکوں کے ستارے روشن وہ بکھرتے ہوئے سورج کی نشانی ہوگی پھر اندھیرے میں نہ کھو جائے کہیں اس کی صدا دل کے آنگن میں نئی شمع جلانی ...

    مزید پڑھیے