Noor Jahan Sarwat

نور جہاں ثروت

نور جہاں ثروت کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    نسبت ہی کسی سے ہے نہ رکھتے ہیں حوالے

    نسبت ہی کسی سے ہے نہ رکھتے ہیں حوالے ہاں ہم نے جلا ڈالے ہیں رشتوں کے قبالے بے روح ہیں الفاظ کہیں بھی تو کہیں کیا ہے کون جو معنی کے سمندر کو کھنگالے جس سمت بھی جاؤں میں بکھر جانے کا ڈر ہے اس خوف مسلسل سے مجھے کون نکالے میں دشت تمنا میں بس اک بار گئی تھی اس وقت سے رستے ہیں مرے پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو کہنے کو ہم عدو بھی نہیں

    یوں تو کہنے کو ہم عدو بھی نہیں ہاں مگر اس سے گفتگو بھی نہیں وہ تو خوابوں کا شاہزادہ تھا اب مگر اس کی جستجو بھی نہیں وہ جو اک آئینہ سا لگتا ہے سچ تو یہ ہے کہ روبرو بھی نہیں ایک مدت میں یہ ہوا معلوم میں وہاں ہوں جہاں کہ تو بھی نہیں ایک بار اس سے مل تو لو ثروتؔ ہے مگر اتنا تند خو بھی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے

    رنگ چہرے پہ گھلا ہو جیسے آئینہ دیکھ رہا ہو جیسے یاد ہے اس سے بچھڑنے کا سماں شاخ سے پھول جدا ہو جیسے ہر قدم سہتے ہیں لمحوں کا عذاب زندگی کوئی خطا ہو جیسے یوں جگا دیتی ہے دل کی دھڑکن اس کے قدموں کی صدا ہو جیسے زندگی یوں ہے گریزاں ثروتؔ ہم نے کچھ مانگ لیا ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    محسوس ہو رہا ہے کہ دنیا سمٹ گئی

    محسوس ہو رہا ہے کہ دنیا سمٹ گئی میری پسند کتنے ہی خانوں میں بٹ گئی تنہائیوں کی برف پگھلتی نہیں ہنوز وعدوں کے اعتبار کی بھی دھوپ چھٹ گئی ہم نے وفا نبھائی بڑی تمکنت کے ساتھ اپنے ہی دم پہ زندہ رہے عمر کٹ گئی دور خرد وہ دور خرد ہے کہ کیا کہیں قیمت بڑھی ہے فن کی مگر قدر گھٹ ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ میرے اپنے سائے کے سوا کوئی نہ تھا

    ساتھ میرے اپنے سائے کے سوا کوئی نہ تھا اجنبی تھے سب جہاں میں آشنا کوئی نہ تھا سارے رشتے ریت کی دیوار تھے موسم کے پھول بات کا سچا یہاں دل کا کھرا کوئی نہ تھا جن کے دھوکے تھے مثالی جن کی باتیں نیشتر صرف ہم محسن تھے ان کے دوسرا کوئی نہ تھا زندگی کی دوڑ میں ہر شخص تھا بے آسرا شور بے ...

    مزید پڑھیے

تمام