Noor Fatima Noor

نور فاطمہ نور

نور فاطمہ نور کی غزل

    اس قدر کیں جذبۂ الفت کی پردہ پوشیاں

    اس قدر کیں جذبۂ الفت کی پردہ پوشیاں ڈس رہی ہیں آج خود مجھ کو مری خاموشیاں کون سے صحرا کے کانٹے بچھ گئے ہیں راہ میں کون سی منزل پہ آ کر لٹ گئیں گل پوشیاں کیا ہوا وہ سوز فرقت اور سرور انتظار دل سے تیری یاد کی دن رات ہم آغوشیاں ہر اک آہٹ پر ترے آنے کا ہوتا تھا گماں خاک میں سب مل ...

    مزید پڑھیے