اس قدر کیں جذبۂ الفت کی پردہ پوشیاں
اس قدر کیں جذبۂ الفت کی پردہ پوشیاں ڈس رہی ہیں آج خود مجھ کو مری خاموشیاں کون سے صحرا کے کانٹے بچھ گئے ہیں راہ میں کون سی منزل پہ آ کر لٹ گئیں گل پوشیاں کیا ہوا وہ سوز فرقت اور سرور انتظار دل سے تیری یاد کی دن رات ہم آغوشیاں ہر اک آہٹ پر ترے آنے کا ہوتا تھا گماں خاک میں سب مل ...