Nooh Narvi

نوح ناروی

  • 1878 - 1962

اپنے بے باک لہجے کے لئے معروف ، داغ دہلوی کے شاگرد

Known for promptness of expression/ Disciple of ‘Dagh’ Dehlvi

نوح ناروی کے تمام مواد

47 غزل (Ghazal)

    میں کسی شوخ کی گلی میں نہیں

    میں کسی شوخ کی گلی میں نہیں زندگی میری زندگی میں نہیں ہم وفا کی امید کیا رکھیں کس میں ہوگی جو آپ ہی میں نہیں کوئی کیسا ہے کوئی کیسا ہے آدمیت ہر آدمی میں نہیں تذکرہ ہی وفا کا سنتا ہوں یہ کسی میں ہے یا کسی میں نہیں اس کا ملنا ہے اپنے کھونے پر فی الحقیقت خدا خودی میں نہیں کس سے ...

    مزید پڑھیے

    دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا

    دونوں گھروں کا لطف جداگانہ مل گیا کعبے سے ہم چلے تھے کہ بت خانہ مل گیا ساقی سے یوں ثبوت کریمانہ مل گیا پیمانہ میں نے مانگا تھا مے خانہ مل گیا دل کیوں نہ ہم فروخت کریں اس یقین پر قیمت بھی اب ملے گی جو بیعانہ مل گیا ساقی کی چشم مست ادھر آج اٹھ گئی ہم کو ہمارے ظرف کا پیمانہ مل ...

    مزید پڑھیے

    سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے

    سوال وصل پہ عذر وصال کر بیٹھے وہ کس خیال سے ایسا خیال کر بیٹھے اب آؤ مان بھی جاؤ جو کچھ ہوا وہ ہوا ذرا سی بات کا اتنا ملال کر بیٹھے ہم اٹھتے بیٹھتے بھی ان کے پاس ڈرتے ہیں وہ اور کچھ نہ الٰہی خیال کر بیٹھے وہ اس لیے مرے پہلو میں بیٹھتے ہی نہیں کہ یہ کہیں نہ سوال وصال کر بیٹھے

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں ہم نشیں یہ میرا بھاگ

    کیا کہوں ہم نشیں یہ میرا بھاگ ایک جان اور سیکڑوں ہیں کھڑاگ پھر کبھی مے سے توبہ کر لوں گا اب تو بوتل کا کھل گیا ہے کاگ دیدہ و دل کی نبھ نہیں سکتی اس میں پانی ہے اور اس میں آگ کر کے وہ ذکر جور ڈھائیں گے تار بولا کہ ہم نے بوجھا راگ اب خزاں میں کہاں وہ رنگ چمن جلد تر لٹ گیا دلہن کا ...

    مزید پڑھیے

    فروغ حسن میں کیا بے ثبات دل کا وجود

    فروغ حسن میں کیا بے ثبات دل کا وجود وہ آفتاب یہ شبنم وہ آگ یہ بارود زہے مدارج و عرفان و لطف بزم شہود ہمیں ہیں عبد ہمیں عبدیت ہمیں معبود وہ بار بار محبت سے ذکر خیر کریں شہید غم کی یہی فاتحہ یہی ہے درود سواد شام محبت ہے دود بے آتش طلوع‌ صبح تمنا ہے آتش بے دود بلطف‌ و عیش و نشاط ...

    مزید پڑھیے

تمام