Nisar Mahmood Taseer

نثار محمود تاثیر

نثار محمود تاثیر کی غزل

    قریب تھا کہ حرارت سے جل اٹھا ہوتا

    قریب تھا کہ حرارت سے جل اٹھا ہوتا دیا ہتھیلی پہ کچھ وقت اگر رکا ہوتا بنایا جاتا اگر ٹہنیوں سے پنجرے کو قفس میں کچھ تو پرندوں کو آسرا ہوتا تمہارے جوڑے میں ہے اس لیے سلامت ہے یہ پھول شاخ پہ پژمردہ ہو گیا ہوتا خدا کا شکر کہ نسبت قلم سے ہے ورنہ ہمارے ہاتھ بھی بارود لگ چکا ...

    مزید پڑھیے

    گھر بلاتا ہے کبھی شوق سفر کھینچتا ہے

    گھر بلاتا ہے کبھی شوق سفر کھینچتا ہے دوڑ پڑتا ہوں مجھے جو بھی جدھر کھینچتا ہے اس طرح کھینچتی ہیں مجھ کو کسی کی آنکھیں جیسے طوفان میں کشتی کو بھنور کھینچتا ہے کیسے ممکن ہے بھلا چاند نہ دیکھے کوئی حسن کامل ہو تو پھر خود ہی نظر کھینچتا ہے شام ڈھلتے ہی تیری سمت چلا آتا ہوں جیسے ...

    مزید پڑھیے

    کوشش ذرا سی کی جو دعاؤں کے ساتھ ساتھ

    کوشش ذرا سی کی جو دعاؤں کے ساتھ ساتھ جلنے لگے چراغ ہواؤں کے ساتھ ساتھ نکلے بہار اوڑھ کے کچھ خوش نما بدن خوشبو بھی ہم سفر ہے قباؤں کے ساتھ ساتھ چہرہ کشا ہوا ہے کوئی گیسوؤں کے بیچ لگنے لگی ہے دھوپ بھی چھاؤں کے ساتھ ساتھ شہروں سے مختلف ہیں یہ گاؤں کی لڑکیاں بھرتی ہیں گاگریں بھی ...

    مزید پڑھیے

    وحشت غم میں اچانک ترے آنے کا خیال

    وحشت غم میں اچانک ترے آنے کا خیال جیسے نادار کو گم گشتہ خزانے کا خیال اس محبت میں ہدف کوئی بھی بن سکتا ہے اس میں رکھا نہیں جاتا ہے نشانے کا خیال وہ کبوتر تو اسی دن سے مرے جال میں ہے جب اسے پہلے پہل آیا تھا دانے کا خیال میں کناروں کو کبھی دھیان میں لاتا ہی نہیں لطف دیتا ہے مجھے ...

    مزید پڑھیے