Nikhat Yasmeen Gul

نکہت یاسمین گل

نکہت یاسمین گل کی غزل

    صبحیں کرنیں تھا میں، پھر بھی شامیں پھر بھی رات

    صبحیں کرنیں تھا میں، پھر بھی شامیں پھر بھی رات اک پردہ، پھر فردا ہے اور پھر آگے کی بات سوچیں تارے نوچیں اور جا پہنچیں کتنی دور دل ہے گہرا اک جا ٹھہرا کھوجے اپنی ذات اک چادر لفظوں کی بن کر چھپ چھپ بیٹھوں اوٹ پر آنکھیں اپنی ہانکیں اور کھلتی جائے بات گھاتیں اس کی ساری باتیں ...

    مزید پڑھیے

    راس ہے مجھ کو شب، تنہا آوارہ چاند

    راس ہے مجھ کو شب، تنہا آوارہ چاند سرطانی ہوں میں، میرا سیارہ چاند ان کو شعر کروں، اندر کی بات کہوں موسم رات گھٹا، سورج اک تارا چاند میں نے جیتی یہ بازی، ہے رات گواہ تھک کر پلٹا چودھویں شب، پھر ہارا چاند لہروں لہروں پرچھائیں پامال ہوئی دیکھ رہا ہے حسرت سے بے چارہ چاند میں ...

    مزید پڑھیے