Nikhat Barelvi

نکہت بریلوی

نکہت بریلوی کی غزل

    سمندر پر سکوں ہے دل کا طغیانی نہیں کوئی

    سمندر پر سکوں ہے دل کا طغیانی نہیں کوئی ہوا پر شور ہے لیکن پریشانی نہیں کوئی تعجب ہے تو بس اپنی وفاداری کے جذبے پر ہمیں اس کے بدل جانے پہ حیرانی نہیں کوئی تسلسل خواب خوش آثار کا یوں ٹوٹ جانے پر تأسف ہے مگر اے دل پشیمانی نہیں کوئی ہم اپنے آپ ہی کے در پئے آزار رہتے ہیں ہمارا ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    رہ وفا کے ہر اک پیچ و خم کو جان لیا

    رہ وفا کے ہر اک پیچ و خم کو جان لیا جنوں میں دشت و بیاباں تمام چھان لیا ہر اک مقام سے ہم سرخ رو گزر آئے قدم قدم پہ محبت نے امتحان لیا گراں ہوئی تھی غم زندگی کی دھوپ مگر کسی کی یاد نے اک شامیانہ تان لیا تمہیں کو چاہا بہرحال اور تمہارے سوا زمین مانگی کسی سے نہ آسمان لیا بہ احتیاط ...

    مزید پڑھیے

    اب اہل دل ہیں کہ نایاب ہوتے جاتے ہیں

    اب اہل دل ہیں کہ نایاب ہوتے جاتے ہیں غبار خاطر احباب ہوتے جاتے ہیں تمہارے آنے سے کچھ اضطراب کم ہوتا یہ کیا کہ اور بھی بیتاب ہوتے جاتے ہیں سکوں مآب سمجھتے تھے جن کناروں کو سمٹ کے حلقۂ گرداب ہوتے جاتے ہیں ہمیں بھی رات کو دن کہنا آتا جاتا ہے کہ ہم بھی حامل آداب ہوتے جاتے ہیں ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    اب اس کی یاد ستانے کو بار بار آئے

    اب اس کی یاد ستانے کو بار بار آئے وہ زندگی جو ترے شہر میں گزار آئے یہ بے بسی بھی نہیں لطف اختیار سے کم خدا کرے نہ کبھی دل پہ اختیار آئے قدم قدم پہ گلستاں کھلے تھے رستے میں عجیب لوگ ہیں ہم بھی کہ سوئے دار آئے نہ چہچہے نہ سرود شگفتگی نہ مہک کسے اب ایسی بہاروں پہ اعتبار آئے جنوں کو ...

    مزید پڑھیے

    اے دل سماعتوں پہ ستم کی دہائی دے

    اے دل سماعتوں پہ ستم کی دہائی دے اس بیکراں سکوت میں کچھ تو سنائی دے یہ وصف بھی کمال جنوں آشنائی دے ہر آئینے میں اک وہی صورت دکھائی دے میں بھی تو رنگ و بو کا تماشا کروں کبھی قدرت مرے چمن کو بھی جلوہ نمائی دے دل کی بصارتوں کا یہ اعجاز ہے کہ میں آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    مہر بہ لب ہے کس لیے، کس لیے بولتا نہیں

    مہر بہ لب ہے کس لیے، کس لیے بولتا نہیں اے دل بے طلب! بتا کیا کوئی مدعا نہیں اہل جنوں کو اب کے بھی اذن جنوں ملا نہیں اب کے برس بھی باغ میں پھول کوئی کھلا نہیں اپنا قصور ہے تو یہ، اور کوئی خطا نہیں ہم نے فقیہ شہر کو مانا کبھی خدا نہیں یہ تو ہوا کہ روشنی اور بھی کچھ بھڑک اٹھی تیز ہوا ...

    مزید پڑھیے

    غبار راہ کے مانند رہ گزار میں ہیں

    غبار راہ کے مانند رہ گزار میں ہیں ہمارا کیا ہے بھلا ہم بھی کس شمار میں ہیں اگر وہ غیر کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں تو کیا ہم اپنے آپ بھی کب اپنے اختیار میں ہیں ہمارا عالم حسرت بھی ہے عجیب کہ ہم گزر گئے ہیں جو دن ان کے انتظار میں ہیں زمانہ اپنی حدوں سے نکل کے پھیل گیا اور ایک ہم کہ ...

    مزید پڑھیے

    اے موج صبا سوز مجسم اسے کہنا

    اے موج صبا سوز مجسم اسے کہنا ممکن ہے وہ پوچھے مرا عالم اسے کہنا چاہا مرے حالات نے پیہم اسے کہنا لیکن نہ ہوئی پیار کی لو کم اسے کہنا اک ہم ہی نہیں شاکیٔ عالم اسے کہنا اب اہل طرب کو بھی ہے یہ غم اسے کہنا شاید کبھی پڑ جائے کسی طور ضرورت ملتے ہیں سر راہ گزر ہم اسے کہنا تو کس لیے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک لمحہ طبیعت پہ بار ہے، کیا ہے

    ہر ایک لمحہ طبیعت پہ بار ہے، کیا ہے تمہارا غم کہ غم روزگار ہے، کیا ہے وہ ہم پہ آج بہت جلوہ بار ہے کیا ہے اب اس ادا میں عداوت ہے، پیار ہے، کیا ہے ستم تو یہ ہے کہ اس عہد جبر میں بھی یہاں ملول ہے نہ کوئی بے قرار ہے، کیا ہے ہزار رنگ بد اماں سہی مگر دنیا بس ایک سلسلۂ اعتبار ہے، کیا ...

    مزید پڑھیے