Neyaz Jairajpuri

نیاز جیراجپوری

نیاز جیراجپوری کی غزل

    ہوا کا جھونکا بھی نظریں جما کے بیٹھ گیا

    ہوا کا جھونکا بھی نظریں جما کے بیٹھ گیا میں ریت پر ترا چہرہ بنا کے بیٹھ گیا سراپا ناز وہ محفل میں آ کے بیٹھ گیا نہ جانے کتنوں کے طوطے اڑا کے بیٹھ گیا تھا انتظار مجھے جس کے لوٹ آنے کا کسی کو اور وہ اپنا بنا کے بیٹھ گیا بھٹک رہی تھی ہوا کاسۂ طلب لے کر سو راستے میں دیا میں جلا کے ...

    مزید پڑھیے

    ریت پہ ساحل کی اپنے نقش پا چھوڑ آئے ہیں

    ریت پہ ساحل کی اپنے نقش پا چھوڑ آئے ہیں اے ہوا تیرے لیے اپنا پتا چھوڑ آئے ہیں لوٹ کر دیکھیں گے اس کے آگے اس نے کیا لکھا ڈائری میں اس کی اک پنا مڑا چھوڑ آئے ہیں یوں اثر انداز اکیلے پن کا دکھ ہم پہ ہوا طوطے کے پنجرے کو آنگن میں کھلا چھوڑ آئے ہیں شہر میں آ کر بھٹکتے پھر رہے ہیں در ...

    مزید پڑھیے