Neena Sahar

نینا سحر

نینا سحر کی غزل

    جانے اب کھو گیا کدھر پانی

    جانے اب کھو گیا کدھر پانی تھا کبھی آنکھ کا گہر پانی مارو پتھر بھی تو نہیں ہلتا جم چکا ہے اب اس قدر پانی آنے والے ہیں کچھ حسیں منظر تو ابھی آنکھ میں نہ بھر پانی تب غزل کی گلی پہنچتا ہے آنکھ سے بہہ کے رات بھر پانی نہ سمیٹا گیا نہ کام آیا میں بھی ہوں جیسے ریت پر پانی میری ہستی ...

    مزید پڑھیے

    ''ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی'' (ردیف .. ی)

    ''ہر تمنا دل سے رخصت ہو گئی'' لیجئے فرصت ہی فرصت ہو گئی کون سمجھائے در و دیوار کو جن کو تیرے دید کی لت ہو گئی ہم نہیں اب بارشوں کے منتظر اب ہمیں صحرا کی عادت ہو گئی سرحدوں کی بستیوں سا دل ہوا وحشتوں کی جن کو عادت ہو گئی ساحلوں پر کیا گھروندوں کا وجود ٹوٹنا ہی ان کی قسمت ہو ...

    مزید پڑھیے

    اک فقط اس کے روٹھ جانے پر

    اک فقط اس کے روٹھ جانے پر ایک بھی شے نہیں ٹھکانے پر موسم گل ہے آشیانے پر اک فقط اس کے مسکرانے پر کوئی مجھ سے خفا نہیں ہوتا تم مرے دوست ہو پرانے پر مدتوں بعد کوئی آیا ہے روشنی ہے غریب خانے پر زخم بھی اب حسین لگتے ہیں تیرے ہاتھوں فریب کھانے پر

    مزید پڑھیے

    کیا کرشمہ تھا خدایا دیر تک

    کیا کرشمہ تھا خدایا دیر تک خود کو کھو کر خود کو پایا دیر تک چھو کے لوٹا جب تجھے میرا خیال ہوش میں واپس نہ آیا دیر تک کل کوئی جھونکا ہوا کا چھو گیا اور پھر تو یاد آیا دیر تک ہم تری آغوش میں تھے رات بھر ''ماہ کامل مسکرایا دیر تک'' کل ترے احساس کی بارش تلے میرا سونا پن نہایا دیر ...

    مزید پڑھیے

    کیسے ہوتی ہے شب کی سحر دیکھتے

    کیسے ہوتی ہے شب کی سحر دیکھتے کاش ہم بھی کبھی جاگ کر دیکھتے خواب کیسے اترتا ہے احساس میں تیرے شانے پہ رکھ کے یہ سر دیکھتے ایک امید تھی منتظر عمر بھر کاش تم بھی کبھی لوٹ کر دیکھتے برف کی جھینی چادر تلے جھیل تھی چھو کے مجھ کو کبھی تم اگر دیکھتے انگلیاں ان کی لیتیں نہ سنیاس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2