ہماری طرح صدا اک اچھال کر دیکھو
ہماری طرح صدا اک اچھال کر دیکھو جواب کچھ نہ ملے گا سوال کر دیکھو حسین شب سے جو شرمندہ ہو کے ڈوب گیا ندی سے آج وہ سورج نکال کر دیکھو وہ اپنی ذات تھی جو ٹوٹی اور نہیں بکھری یہ آئنہ ہے اسے تم سنبھال کر دیکھو غریب دھوپ جو بکھری پڑی ہے کمرے میں سمیٹو اور نئے سورج میں ڈھال کر ...