Nazeer Mohsin

نظیر محسن

نظیر محسن کی غزل

    کہیں ٹھہر کے نہ رہ جائیں دھڑکنیں دل کی (ردیف .. ے)

    کہیں ٹھہر کے نہ رہ جائیں دھڑکنیں دل کی مزاج دوست ہے آمادہ برہمی کے لئے نشاط زیست میسر نہیں تو کیا غم ہے غم حیات ہی کافی ہے زندگی کے لئے بہار نو نے تبسم گلوں سے چھین لیا چمن میں پھول ترستے ہیں اک ہنسی کے لئے

    مزید پڑھیے

    فضائے لالۂ و گل میں وہ تازگی نہ رہی

    فضائے لالۂ و گل میں وہ تازگی نہ رہی وہ کیا گئے کہ بہاروں میں دل کشی نہ رہی قدم قدم پہ ہیں چھائے ہوئے اندھیرے سے لہو کے دیپ جلاؤ کہ روشنی نہ رہی مزاج عشق نے آداب حسن اپنائے دیار عشق میں وہ رسم بندگی نہ رہی مرے خلوص وفا سے عبث شکایت ہے نگاہ ناز میں بھی شان دلبری نہ رہی چمک اٹھا ہے ...

    مزید پڑھیے

    امنڈ رہی ہیں گھٹائیں کہ زلف برہم ہے

    امنڈ رہی ہیں گھٹائیں کہ زلف برہم ہے چھلک رہا ہے جو خم ہے کہ آنکھ پر نم ہے نشاط زیست میسر نہیں تو کیا شکوہ مجھے حیات سے بڑھ کر حیات کا غم ہے پھر آج گردش دوراں سے مات کھائی ہے بساط دل ہی الٹ دو کہ حوصلہ کم ہے ٹھہر نہ جائے کہیں نبض گردش دوراں تری نگاہ کرم کا کچھ اور عالم ہے نہ شور ...

    مزید پڑھیے