ستم کا تیر جو ہے وہ تری کمان میں ہے
ستم کا تیر جو ہے وہ تری کمان میں ہے جو کہہ چکا ہوں میں وہ ہی مرے بیان میں ہے میں خالی جسم ہی گھر سے نکل کے آیا ہوں مری جو جان ہے اب بھی اسی مکان میں ہے اسی لئے تو سبھی ہم پہ ہو گئے حاوی یہ پھوٹ آپسی جو اپنے خاندان میں ہے مری طرف جو یہ دیکھے تو اس سے بات کروں یہ میرا دوست مگر جانے کس ...