Nazeer Meeruthy

نذیر میرٹھی

نذیر میرٹھی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    ستم کا تیر جو ہے وہ تری کمان میں ہے

    ستم کا تیر جو ہے وہ تری کمان میں ہے جو کہہ چکا ہوں میں وہ ہی مرے بیان میں ہے میں خالی جسم ہی گھر سے نکل کے آیا ہوں مری جو جان ہے اب بھی اسی مکان میں ہے اسی لئے تو سبھی ہم پہ ہو گئے حاوی یہ پھوٹ آپسی جو اپنے خاندان میں ہے مری طرف جو یہ دیکھے تو اس سے بات کروں یہ میرا دوست مگر جانے کس ...

    مزید پڑھیے

    نہیں اب با وفا کوئی نہیں ہے

    نہیں اب با وفا کوئی نہیں ہے مگر شکوہ گلہ کوئی نہیں ہے بھٹکتا ہی پھرے ہے قافلہ وہ وہ جس کا رہنما کوئی نہیں ہے یہ نگری ہے فقط گونگوں کی نگری کسی سے بولتا کوئی نہیں ہے یہ کیسے لوگ ہیں بستی ہے کیسی کسی کو جانتا کوئی نہیں ہے چلاتے ہیں یہاں بس اپنی اپنی کسی کی مانتا کوئی نہیں ہے بہت ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں پہ بھلا کب یہ ٹھہرنے کے لئے تھے

    پلکوں پہ بھلا کب یہ ٹھہرنے کے لئے تھے موتی مری آنکھوں کے بکھرنے کے لئے تھے چمکے نہ کسی طور بھی زندہ رہے جب تک ہم خاک میں مل کر ہی نکھرنے کے لئے تھے اچھا ہے کہ اب صاف ہی کہہ دیجیے صاحب وعدے جو کئے تھے وہ مکرنے کے لئے تھے ہم آج تری راہ میں کام آ گئے آخر زندہ ہی ترے نام پہ مرنے کے لئے ...

    مزید پڑھیے

    ہما شما کو نہیں دوست ہی کو بھول گیا

    ہما شما کو نہیں دوست ہی کو بھول گیا نہ بھولنا تھا جسے وہ اسی کو بھول گیا تونگری نے بدل ہی دیا ہے اس کا مزاج وہ مجھ کو اور مری دوستی کو بھول گیا کمی تو مے کی نہیں تھی مگر مرا ساقی کسی کو جام دیا اور کسی کو بھول گیا اطاعتیں ہی تو جینے کا عین مقصد ہے خدا کا بندہ مگر بندگی کو بھول ...

    مزید پڑھیے

    بہاروں کی طرح در بولتا ہے

    بہاروں کی طرح در بولتا ہے کوئی آ جائے تو گھر بولتا ہے کبھی دیتا ہے نامہ بر بھی دستک کبھی چھت پر کبوتر بولتا ہے یہ دریا پیڑ پودے اور جھرنے ہر اک وادی کا منظر بولتا ہے تراشا ہے اسے میں نے ہنر سے مرے ہاتھوں کا پتھر بولتا ہے ادب والے سخن کہتے ہیں اس کو یہ جادو سر پہ چڑھ کر بولتا ...

    مزید پڑھیے

تمام