ہم یوں ہی بکھرے نہیں ہر سو خس و خاشاک میں
ہم یوں ہی بکھرے نہیں ہر سو خس و خاشاک میں ہیں نمو بر دوش رنگ و بو خس و خاشاک میں اس کے ہونے کا گماں رہتا ہے میرے آس پاس ہر طرف رچ بس گئی خوشبو خس و خاشاک میں ہو ثمر آور ہماری آبلہ پائی کہیں چین آ جائے کسی پہلو خس و خاشاک میں چاہئے ہوتی ہے کشت زر کو جب بھی کچھ نمو میں بہا دیتا ہوں ...