Nawaz Asimi

نواز عصیمی

نواز عصیمی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    تمام ابر پہاڑوں پہ سر پٹکتے رہے

    تمام ابر پہاڑوں پہ سر پٹکتے رہے غریب دہکاں کے آنسو مگر ٹپکتے رہے تمام موسم بارش اسی طرح گزرا چھتیں ٹپکتی رہیں اور مکیں سسکتے رہے نہارنے کے لیے جب نہ مل سکا منظر ہم اپنی سوختہ سامانیوں کو تکتے رہے مکان اشکوں کے سیلاب میں ٹھہر نہ سکے مکین پلکوں کی شاخیں پکڑ لٹکتے رہے وو ہم پہ ...

    مزید پڑھیے

    جنوں پے چھوڑ دی اب ساری زندگی میں نے

    جنوں پے چھوڑ دی اب ساری زندگی میں نے خرد کو آگ لگا دی ابھی ابھی میں نے فقیر شہر کے شجرے کو دیکھنے کے بعد امیر شہر کی دستار کھینچ لی میں نے ہوائیں اتنی خنک تھیں کے خون جمنے لگا تو تپتے سہرہ کی کچھ ریت اوڑھ لی میں نے طلسم ٹوٹا پرندے سے شاہزادی بنی جو سر میں کیل ٹھکی تھی نکال دی میں ...

    مزید پڑھیے

    نتیجہ دیکھیے کچھ دن میں کیا سے کیا نکل آیا

    نتیجہ دیکھیے کچھ دن میں کیا سے کیا نکل آیا کہیں پے بیج بویا تھا کہیں پودھا نکل آیا رقم ہے جس پہ میرے آبا و اجداد کا شجرہ مرے گھر کی کھدائی میں وہی کتبہ نکل آیا سنا ہے آج سب عریاں نظر آئیں گے سڑکوں پر میں اپنے گھر سے بن کر آج نا بینا نکل آیا کچھ ایسے زاویے سے آج سورج نے حکومت کی کے ...

    مزید پڑھیے

    مغالطہ ہے عروج و زوال تھوڑی ہے

    مغالطہ ہے عروج و زوال تھوڑی ہے ہماری آنکھ کے شیشہ میں بال تھوڑی ہے ہمارے دل میں کبوتر نماز پڑھتے ہیں ہمارے دل میں تعصب کا جال تھوڑی ہے لبادہ برف کا اوڑھے ہوئے ہے جوالا مکھی زمیں کے لاوے میں اب کے ابال تھوڑی ہے ہیں ہم حسینی ہمیں سر کٹانا آتا ہے ہمارے پاس یزیدانہ چال تھوڑی ...

    مزید پڑھیے

    تھا عجب سیمینار کا موسم تبصرے ہو رہے تھے ہر فن پر

    تھا عجب سیمینار کا موسم تبصرے ہو رہے تھے ہر فن پر شاعری پر سبھی کا قول تھا یے گرد کتنی جمی ہے درپن پر آج قسطوں میں دھوپ اتری ہے پر بڑے کر و فر سے اتری ہے آج سورج ہے ڈوبنے کو مگر دھوپ کے نقش پا ہیں آنگن پر آج بادل پھٹے ہیں آنکھوں میں آج سیلاب آنے والا ہے آج چہرے کے کوہ ٹوٹیں گے اور ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 رباعی (Rubaai)