Navneet Sharma

نونیت شرما

نونیت شرما کی غزل

    یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے

    یہ جو مجھ میں عذاب ہے پیارے اس کی چپ کا جواب ہے پیارے آس اب آسماں سے رکھی ہے چھت کا موسم خراب ہے پیارے اشک آہیں خوشی ٹھہاکے ساتھ زندگی وہ کتاب ہے پیارے پیار اگر ہے تو اس کی حد پانا سب سے مشکل حساب ہے پیارے کٹ چکی ہیں تمام زنجیریں پھر بھی خانہ خراب ہے پیارے کون تیرا ہے کس کا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اب پسر آئے ہیں رشتوں پہ کوہاسے کتنے

    اب پسر آئے ہیں رشتوں پہ کوہاسے کتنے اب جو غربت میں ہے نانی تو نواسے کتنے چوٹ کھائے ہوئے لمحوں کا ستم ہے کہ اسے روح کے چہرے پہ دکھتے ہیں مہانسے کتنے سچ کے قصبے پہ میاں جھوٹ کی سرداری ہے اب اٹکتے ہیں لبوں پر ہی خلاصے کتنے تھے بہت خاص جو سر تان کے چلتے تھے یہاں اب اسی شہر میں واقف ...

    مزید پڑھیے

    خود سے اس نے نجات پا لی ہے

    خود سے اس نے نجات پا لی ہے راہ نونیتؔ نے نکالی ہے خشک آنکھوں کے آس پاس کہیں دل نے اک جھیل سی بنا لی ہے لہلہاتے ہیں درد کے پودے عشق کا باغ، یاد مالی ہے روند جاتا ہے یہ کناروں کو اسے دریا کہیں؟ موالی ہے ایک تصویر کو ہٹایا بس دل کی دیوار خالی خالی ہے آپ کا نام بھی نہیں لیتے پیاس ...

    مزید پڑھیے

    ہوئے ہیں پھر سے اندھیروں کے حوصلے روشن

    ہوئے ہیں پھر سے اندھیروں کے حوصلے روشن قلم سنبھال اندھیرے کو جو لکھے روشن یہ سوکھی جھیلیں تھیں ان میں کہاں سے آئی باڑھ ہماری آنکھوں میں ہیں کس کے تجربے روشن یہ اور بات ہوا نے بجھا دیئے کافی تمہاری یاد کے لیکن ہیں کچھ دیے روشن تمہیں چمکنا ہے تو لکھو ہم کو صفحوں پر ہمارے ہونے سے ...

    مزید پڑھیے

    جو یہ کہتے تھے کہ مر جانا ہے

    جو یہ کہتے تھے کہ مر جانا ہے ان سے جینے کا ہنر جانا ہے کس نے سوچا تھا کہ خود سے مل کر اپنی آواز سے ڈر جانا ہے حادثا موت نہیں انساں کی حادثہ خواب کا مر جانا ہے حضرت دل کو منانا ہوگا آج پھر اس کی ڈگر جانا ہے کچھ ہوا، آگ، زمیں، آب، فلک پھر مجھے لوٹ کے گھر جانا ہے ایک بالشت نہیں جس ...

    مزید پڑھیے

    سینہ میں مرے بوجھ بھی اور دہکا چمن بھی

    سینہ میں مرے بوجھ بھی اور دہکا چمن بھی کیا چیز تری یاد ہے خوشبو بھی گھٹن بھی پہلے تو تمنا تھی تری صرف مگر اب آنکھوں میں نظر آنے لگی میری تھکن بھی ہے عشق سفر دل سے فقط دل کا مگر کیوں اس راہ میں آتے ہیں بیاباں بھی چمن بھی جو دل پہ گزرتی ہیں رقم کر اسے دل پر زخموں کی نمائش نہ بنے بزم ...

    مزید پڑھیے

    درد اس درجہ ملے ضبط میں کامل ہوا میں

    درد اس درجہ ملے ضبط میں کامل ہوا میں اس کو پانے کی طلب میں کسی قابل ہوا میں فون پر بات ہوئی اس سے تو اندازہ ہوا اپنی آواز میں بس آج ہی شامل ہوا میں رو کے اکثر میں ہنسا ہنس کے میں رویا بھی اگر زندگی تجھ میں تو ہر رنگ میں شامل ہوا میں زندگی چین کی سب کو ہی بھلی لگتی ہے کیسے حالات ...

    مزید پڑھیے

    بنا روئے گزرنا اس گلی سے

    بنا روئے گزرنا اس گلی سے لگا ایسا گئے ہم زندگی سے جیا ہوں عمر بھر میں بھی اکیلا اسے بھی کیا ملا ناراضگی سے ہوں جس کا منتظر اگلے جنم تک ملی تو کیا کہوں گا اس پری سے لہو میں روز اپنے ہی نہانا میں عاجز آ گیا ہوں شاعری سے جھلک اک موت کی دیکھے تو مانوں جسے ڈر لگ رہا ہے زندگی سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    راستے سے گئے ہٹائے ہم

    راستے سے گئے ہٹائے ہم پھر بھی منزل کے پاس آئے ہم تھے حقیقت نظر نہ آئے ہم جب ہوئے خواب جگمگائے ہم گو چلے تھے، پہنچ نہ پائے ہم ہم وہیں ہیں جہاں سے آئے ہم اپنا بادل تلاشنے کے لیے عمر بھر دھوپ میں نہائے ہم منزلیں ان کی ہر سفر ان کا راستے تھے بنے بنائے ہم شور دن کا پلا گیا چپی نیند ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مجھ سے خفا ہے اس لیے خود سے خفا ہوں

    کوئی مجھ سے خفا ہے اس لیے خود سے خفا ہوں ابلتے کھولتے موسم کے نیزے پر رکھا ہوں مرے اندر مرا کچھ بھی نہیں بس تو ہے باقی ترے اندر بتا پیارے میں اب کتنا بچا ہوں مری سانسوں کی خاموشی میں کیسا شور کیوں میں کئی صدیاں گزر جانے پہ بھی خود سے خفا ہوں کلہاڑی کا مجھے اب ڈر نہیں عادت ہے اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2