Navin C. Chaturvedi

نوین سی چترویدی

نوین سی چترویدی کی غزل

    اس میں رہ کر اس کے باہر جھانکنا اچھا نہیں

    اس میں رہ کر اس کے باہر جھانکنا اچھا نہیں دل نشیں کے دل کو کمتر آنکنا اچھا نہیں جس کی آنکھوں میں ہمیشہ بس ہمارے خواب ہوں اس کی پلکوں پر اداسی ٹانکنا اچھا نہیں اس کی خاموشی کو بھی سننا سمجھنا چاہیے ہر گھڑی بس اپنی اپنی ہانکنا اچھا نہیں ایک دن دل نے کہا جا ڈھانک لے اپنے گناہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    غم کی ڈھلوان تک آئے تو خوشی تک پہنچے

    غم کی ڈھلوان تک آئے تو خوشی تک پہنچے آدمی گھاٹ تک آئے تو ندی تک پہنچے عشق میں دل کے علاقے سے گزرتی ہے بہار درد احساس تک آئے تو نمی تک پہنچے اف یہ پہرے ہیں کہ ہیں پچھلے جنم کے دشمن بھنورا گلدان تک آئے تو کلی تک پہنچے نیند میں کس طرح دیکھے گا سحر یار مرا وہم کے چھور تک آئے تو کڑی تک ...

    مزید پڑھیے

    ہم وہی ناداں ہیں جو خوابوں کو دھر کر تاک پر

    ہم وہی ناداں ہیں جو خوابوں کو دھر کر تاک پر جاگتے ہی روز رکھ دیتا ہے خود کو چاک پر دل وہ دریا ہے جسے موسم بھی کرتا ہے تباہ کس طرح الزام دھر دیں ہم کسی تیراک پر ہم تو اس کے ذہن کی عریانیوں پر مر مٹے داد اگرچہ دے رہے ہیں جسم اور پوشاک پر ہم بخوبی جانتے ہیں بس ہمارے جاتے ہی کیسے کیسے ...

    مزید پڑھیے

    بھلا دیا ہے جو تو نے تو کچھ ملال نہیں

    بھلا دیا ہے جو تو نے تو کچھ ملال نہیں کئی دنوں سے مجھے بھی ترا خیال نہیں ابھی ابھی تو ستارے زمیں پہ اترے ہیں ابھی سے بزم سے اپنی مجھے نکال نہیں ہے درد تو ہی دوا تو حکیم تو ہی مریض ترا کمال یہی ہے تری مثال نہیں فقط یقین پہ چلتا ہے زندگی کا سفر وگرنہ کون ہے جو ڈھو رہا سوال ...

    مزید پڑھیے

    حیرت انگیز ہوا چاہتی ہے

    حیرت انگیز ہوا چاہتی ہے آہ زرخیز ہوا چاہتی ہے اپنی تھوڑی سی دھنک دے بھی دے رات رنگ ریز ہوا چاہتی ہے آب جو دیکھ ترے ہوتے ہوئے آگ آمیز ہوا چاہتی ہے بس پیالہ ہی طلب گار نہیں مے بھی لبریز ہوا چاہتی ہے روشنی تجھ سے بھلا کیا پرہیز تو ہی پرہیز ہوا چاہتی ہے

    مزید پڑھیے

    اور تعارف ہمارا ہو بھی کیا

    اور تعارف ہمارا ہو بھی کیا اک شناور جو ڈوب تک نہ سکا کچھ بھنور یوں اچٹ پڑے تھے جیوں خودکشی پر ہو کوئی آمادہ اک بگولے کی بات تھوڑی ہے ہر بگولے نے گرد کو روندا بلبلے سطح آب کو چھو کر ہم کو دنیا کا دے گئے نقشہ وہ تو سانسوں نے شامیں سلگائیں آدمی کو یہ علم ہی کب تھا اب ہواؤں کے دام ...

    مزید پڑھیے

    تمام خشک دیاروں کو آب دیتا تھا

    تمام خشک دیاروں کو آب دیتا تھا ہمارا دل بھی کبھی آسمان جیسا تھا عجیب لگتی ہے محنت کشوں کی بد حالی یہاں تلک تو مقدر کو ہار جانا تھا نئے سفر کا ہر اک موڑ بھی نیا تھا مگر ہر ایک موڑ پہ کوئی صدائیں دیتا تھا بغیر پوچھے مرے سر میں بھر دیا مذہب میں روکتا بھی تو کیسے کہ میں تو بچہ ...

    مزید پڑھیے

    اور تو اپنی قسمت میں کیا لکھا ہے

    اور تو اپنی قسمت میں کیا لکھا ہے تیرے نام کی مالا جپنا لکھا ہے کب تک میرا نام چھپائے گی سب سے ہیر ترے چہرہ پر رانجھا لکھا ہے اگر نہیں میں تو پھر اس کا نام بتا جس کی قسمت میں مے خانہ لکھا ہے پڑھنے والے پڑھ کر چپ ہو جاتے ہیں کورے کاغذ پر جانے کیا لکھا ہے کوئی بھی یگ ہو کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ عجوبہ تو ہو نہیں سکتا

    یہ عجوبہ تو ہو نہیں سکتا سب کچھ اچھا تو ہو نہیں سکتا جس پہ آتا ہے اس پہ آتا ہے دل سبھی کا تو ہو نہیں سکتا چاہ کو تاک پر رکھیں کب تک یوں گزارہ تو ہو نہیں سکتا اور کچھ راستہ نہیں ورنہ غم گوارہ تو ہو نہیں سکتا اب سے بس مسکرا کے دیکھیں گے تم سے جھگڑا تو ہو نہیں سکتا ساتھ میں ہوگی اس ...

    مزید پڑھیے

    محفلوں کو گزار پائے ہم

    محفلوں کو گزار پائے ہم تب کہیں خلوتوں پہ چھائے ہم ہیں اداسی کے کوکھ جائے ہم زندگی کو نہ راس آئے ہم کھاد پانی بنا دیا خود کو سلسلے وار لہلہائے ہم نسل تاروں کی ضد لگا بیٹھی استعارے اتار لائے ہم روح کے ہونٹھ سل کے ہی مانے حرکتوں سے نہ بعض آئے ہم فرض ہم پر ہے روشنی کا سفر نور کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2