Naushaba Khatoon

نوشابہ خاتون

خاتون افسانہ نگار’بالادست‘ کے نام سے افسانوی مجموعہ شائع ہوا۔

A woman story writer who published her stories in a collection called Baalaa Dast.

نوشابہ خاتون کی رباعی

    بالاد ست

    مدت بعد وہ وطن واپس آیاتھا جہاں سے اس کی بہت ساری تلخ و شیریں یادیں وابستہ تھیں۔جاتے وقت اس نے عہد کیا تھا کہ اَب یہاں لوٹ کر کبھی نہ آئے گا۔ لیکن نہ جانے وطن کی مٹی کی کشش تھی یا اپنوں کی محبت کہ بیس سال بعد وہ پھر یہاں کھڑا تھا۔ جب وہ اپنے قصبہ کی حدود میں داخل ہواتو اسے ایسالگا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی منزل نہیں

    گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی۔میں کھڑکی سے لگی اپنے خیالوں میں گم لمحہ لمحہ اس شہر سے دور ہوتی جا رہی تھی۔اس شہر سے جہاں یہ خوف غالب تھا کہ اگر کچھ دن اور یہاں رہ گئی تو بدنامی اور رسوائی کے چھینٹے میرے دامن کو داغدار کر دیں گے۔ گاڑی اب شہر کی حدود کو پار کر چکی تھی۔میں نے ...

    مزید پڑھیے

    سائبان

    کہیں دور سے آتی ہوئی شہنائی کی آوازنے آج پھر اس کےان خوابیدہ جذبات میں ہلچل مچادی تھی جنھیں ان دس برسوں میں اس نے بڑی مشکلوں سے تھپک تھپک کر سلا یا تھا۔ اس نے پلٹ کر اپنے بغل والے بستر کی جانب دیکھا جو خالی پڑا تھا۔دل میں درد کی ایک خفیف سی لہراٹھی جسے دبا کر اس نے سوچا،کیا فرق ...

    مزید پڑھیے

    گرم ہوا

    ” یہ کیسی دیوارہے جو میرے بچوں کے بیچ حائل ہے ۔ یہ کیسابٹوارہ ہے جس نے بھائی کو بھائی سے اور ماں کو بیٹے سے جدا کر دیاہے۔“ برسہا برس نے گزرجانے کے بعد بھی دادی امّاں اس کرب سے چھٹکارا نہیں پاسکی تھیں۔ بٹوارے کے بعد جب منجھلے اورچھوٹے چچا نے یہاں سے جانے کا قصد کیا تو دادی امّاں ...

    مزید پڑھیے

    اندھ وشواس

    مجھے اس کا لونی میں آئے زیادہ دن نہیںہوئے تھے اس لیے آس پاس والوں سے ابھی تک راہ و رسم استوار نہیں ہوئی تھی ۔ وقت گزاری کے لیے میں سارا دن پڑا اخبار پڑھتا رہتایا کسی رسالے کا مطالعہ کرتا رہتا۔ کبھی کبھی میری نظریں سامنے والے فلیٹ کی طرفاٹھ جاتیں کیونکہ ادھر ہونے والا شوو غل مجھے ...

    مزید پڑھیے

    بالاد ست

    مدت بعد وہ وطن واپس آیاتھا جہاں سے اس کی بہت ساری تلخ و شیریں یادیں وابستہ تھیں۔جاتے وقت اس نے عہد کیا تھا کہ اَب یہاں لوٹ کر کبھی نہ آئے گا۔ لیکن نہ جانے وطن کی مٹی کی کشش تھی یا اپنوں کی محبت کہ بیس سال بعد وہ پھر یہاں کھڑا تھا۔ جب وہ اپنے قصبہ کی حدود میں داخل ہواتو اسے ایسالگا ...

    مزید پڑھیے

    حاصل زندگی

    برسوں بعد آئینہ کے سامنے کھڑی وہ اس سراپے کو بغور دیکھ رہی تھی جس کے بالوں میں اب ان گنت چاندی کے تار جھلملارہے تھے۔ وہ اِس چہرے میںاس چہرے کو تلاش کر رہی تھی جو کبھی موسم سرما کی چمکیلی اور سنہری دھوپ کے مانند روشن تھا۔ نہ جانے کہاں کھو گیا تھا وہ روشن چہرہ؟ وہ اس کی کھوج ...

    مزید پڑھیے

    بہروپیا

    ” کا سما چار ہے ماسٹرجی ! کہاں بم پھٹا کہاں آگ لگی ۔ کتنے مرے کتنے گھائل ہوئے؟“ اپنے ڈیوڑھی پر بیٹھا بھولے روز ماسٹرجی سے یہی سوال کرتا۔ ”ای سسری مہنگائی اَوبے روجگاری کمر تو ڑ دیئے ہے ۔“ بھولے روز روز کی ہڑتال اور بے روز گاری سے بیزار تھا ۔جب اسے کام ملنے کیامید بند ھتی تب ہی ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ

    ”اے خدا تو کہاں ہے ؟ جاگتاہے یا سوتا ہے ؟ کیا تو اپنے بندوں کے شر سے عاجز آگیا ہے ؟؟؟ذرا آنکھیں کھول اور اس ناچیز پر ایک نظر کرم ڈال۔ تو نے مجھے کیوں بھلادیا؟ کیوں نظر انداز کردیا؟ یہ نہ سوچا کہ تونے جسے نظروں سے گرایا اس کا توبیڑا ہی غرق ہوگیا۔ آخر میری خطا کیا تھی؟ میں نے تجھے ...

    مزید پڑھیے

    گرم ہوا

    ” یہ کیسی دیوارہے جو میرے بچوں کے بیچ حائل ہے ۔ یہ کیسابٹوارہ ہے جس نے بھائی کو بھائی سے اور ماں کو بیٹے سے جدا کر دیاہے۔“ برسہا برس نے گزرجانے کے بعد بھی دادی امّاں اس کرب سے چھٹکارا نہیں پاسکی تھیں۔ بٹوارے کے بعد جب منجھلے اورچھوٹے چچا نے یہاں سے جانے کا قصد کیا تو دادی امّاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2