Nasir Jaunpuri

ناصر جونپوری

ناصر جونپوری کی غزل

    زخم دل کو تسلیاں دے دو

    زخم دل کو تسلیاں دے دو میرے پھولوں کو تتلیاں دے دو سچ کو تم قتل کر نہ پاؤ گے چاہے جتنی گواہیاں دے دو چاند تارے شفق دھنک آکاش ان دریچوں کو کنجیاں دے دو غزلیں بے کیف ہو رہی ہیں مری اپنے ہونٹوں کی سرخیاں دے دو کیا کرو گے نشانیاں رکھ کر ان ہواؤں کو چھٹیاں دے دو ہچکیاں رات درد ...

    مزید پڑھیے