Nasir Aqeel

ناصر عقیل

ناصر عقیل کی غزل

    بے یقینی کا ہر اک سمت اثر جاگتا ہے

    بے یقینی کا ہر اک سمت اثر جاگتا ہے ایسی وحشت ہے کہ دیوار میں در جاگتا ہے شام کو کھلتے ہیں در اور کسی دنیا کے رات کو فکر کا بے انت سفر جاگتا ہے جس کو چاہیں یہ اسے اپنا بنا سکتی ہیں تیری آنکھوں کے سمندر میں ہنر جاگتا ہے ہو نہ جائے کہیں مسمار یہ اس بارش میں گھر کی بنیاد میں خاموش ...

    مزید پڑھیے