Naseeruddin

ناصر الدین

ناصر الدین کی غزل

    سرحد آواز دل کا دور سے پتھر نہ دیکھ

    سرحد آواز دل کا دور سے پتھر نہ دیکھ طائر شوق نوا طوفان کے تیور نہ دیکھ مطلع انوار ہے گو آج تیرا آسماں ڈوبتے سورج کی کرنوں کو مگر تن کر نہ دیکھ دے لب خاموش تک آئی ہوئی باتوں پہ دھیان گر سر مژگاں کھلا اک درد کا دفتر نہ دیکھ برگ خشک و تر رہ زیر و زبر اک واہمہ اے ادائے کجروی اب شوخیٔ ...

    مزید پڑھیے

    یوں ٹھنی رات تری یاد سے تکرار خیال

    یوں ٹھنی رات تری یاد سے تکرار خیال گنگناتی رہی ہر آن شب تار خیال چھوڑ کر میرے در و بام وہ مستور تو ہے بن کے رہتا ہے مگر نقش بہ دیوار خیال ماند پڑنے لگی جب آئینۂ دل کی جلا ایک ہی عکس دکھانے لگا زنگار خیال ہو کے خوشبوئے گل راز اڑے گا اک دن کب تلک قید رہے گا پس دیوار خیال تجھ سے ...

    مزید پڑھیے