سرحد آواز دل کا دور سے پتھر نہ دیکھ
سرحد آواز دل کا دور سے پتھر نہ دیکھ طائر شوق نوا طوفان کے تیور نہ دیکھ مطلع انوار ہے گو آج تیرا آسماں ڈوبتے سورج کی کرنوں کو مگر تن کر نہ دیکھ دے لب خاموش تک آئی ہوئی باتوں پہ دھیان گر سر مژگاں کھلا اک درد کا دفتر نہ دیکھ برگ خشک و تر رہ زیر و زبر اک واہمہ اے ادائے کجروی اب شوخیٔ ...