Naseer Arzoo

نصیر آرزو

نصیر آرزو کی غزل

    اتنا مانوس ہے دل آپ کے افسانے سے

    اتنا مانوس ہے دل آپ کے افسانے سے اب کسی طور بہلتا نہیں بہلانے سے جام و مینا کے تعین سے ہے بالا ساقی ظرف دیکھا نہیں جاتا کسی پیمانے سے آؤ تجدید وفا پھر سے کریں ہم ورنہ بات کچھ اور الجھ جائے گی سلجھانے سے ہے سمجھنا تو محبت سے گزر اے ہمدم بات آئے گی سمجھ میں نہ یوں سمجھانے سے اب ...

    مزید پڑھیے

    ان سے مایوس التفات نہیں

    ان سے مایوس التفات نہیں گو بظاہر توقعات نہیں عشق ہی وجہ مشکلات نہیں یوں بھی غم سے کہیں نجات نہیں عشق کی عظمتیں بجا لیکن عشق ہی مقصد حیات نہیں جن کو آسائشیں میسر ہیں وہ بھی آسودۂ حیات نہیں عشق ہے تاب آزما لیکن آپ چاہیں تو کوئی بات نہیں وہ خفا اور اک جہاں دشمن اب کوئی صورت ...

    مزید پڑھیے

    جگر میں درد تو ہے دل میں اضطراب تو ہے

    جگر میں درد تو ہے دل میں اضطراب تو ہے تمہارے غم میں مری زندگی خراب تو ہے میں صرف تیرہ شبی پر یقیں نہیں رکھتا ابھی زمیں پہ چمکنے کو آفتاب تو ہے ابھی سرور کے اسباب پائے جاتے ہیں کہ مے کدے میں صراحی تو ہے شراب تو ہے ہر ایک شخص زمانے میں انقلابی ہے کہ انقلاب نہیں فکر انقلاب تو ...

    مزید پڑھیے