ایک ہے پھر بھی ہے خدا سب کا
ایک ہے پھر بھی ہے خدا سب کا اس کا اس کا مرا ترا سب کا حسن مستور کو عیاں کر دے ایک ہو جائے مدعا سب کا جرم دل کی سزا ملی مجھ کو میں نے پایا لیا دیا سب کا نزع میں دے گئے جواب حواس اعتبار آج اٹھ گیا سب کا ایک بیگانہ خو کو دل دے کر میں گناہ گار ہو گیا سب کا میں کسی کا نہیں سوا جس ...