نگاہ و رخ پر ہے لکھی جاتی جو بات لب پر رکی ہوئی ہے
نگاہ و رخ پر ہے لکھی جاتی جو بات لب پر رکی ہوئی ہے مہک چھپے بھی تو کیسے دل میں کلی جو غم کی کھلی ہوئی ہے جو دل سے لپٹا ہے سانپ بن کر ڈرا رہا ہے بچا رہا ہے یہ ساری رونق اس اک تصور کے دم سے ہی تو لگی ہوئی ہے خیال اپنا کمال اپنا عروج اپنا زوال اپنا یہ کن بھلیوں میں ڈال رکھا ہے کیسی لیلا ...