ناہید اختر کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    رستے سارے بھول چکی ہوں

    رستے سارے بھول چکی ہوں اپنی ذات کی بند گلی ہوں جو ہے دل میں وہ ہے زباں پر آئینے کی طرح کھری ہوں دل جو چاہے عقل نہ مانے میں بھی کس چکر میں پڑی ہوں پتھر برساتے موسم میں شیشے سے سر ڈھک کے چلی ہوں اس پاگل ناہیدؔ کے ہاتھوں کہاں کہاں نہ خوار ہوئی ہوں

    مزید پڑھیے