کچھ ایسا ہو گیا ہے یار اپنا
کچھ ایسا ہو گیا ہے یار اپنا گلہ بنتا ہے اب بے کار اپنا پس پردہ بہت بے پردگی ہے بہت بیزار ہے کردار اپنا خرابے میں کسے اپنی خبر ہے اگرچہ کر لیا انکار اپنا در و دیوار سے جھڑتی ہے حیرت کہاں لے جاؤں میں آزار اپنا وفور نشۂ لغزش کے باعث ہوا ہے راستہ ہموار اپنا پتنگے گھیر لاتا ہوں ...