Nadir Siddiqui

نادر صدیقی

نادر صدیقی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ہر کوئی شہر میں پابند انا لگتا ہے

    ہر کوئی شہر میں پابند انا لگتا ہے کیا تماشا ہے کہ ہر شخص خدا لگتا ہے میں نے ہجرت کے بیاباں میں ریاضت کی ہے اب یہ جنگل مجھے فردوس نما لگتا ہے دیدۂ شوخ میں دیکھا ہے اتر کر میں نے حسن پندار ہے پردے میں بھلا لگتا ہے جب ترے غم سے نکلنے کی نہ صورت نکلے تیرا وحشی کسی دیوار سے جا لگتا ...

    مزید پڑھیے

    پھر اپنے آپ سے اس کو حجاب آتا ہے

    پھر اپنے آپ سے اس کو حجاب آتا ہے تھرکتی جھیل پہ جب ماہتاب آتا ہے دکھائیے نہ ہمیں آپ موسمی آنسو کہ یہ ہنر تو ہمیں بے حساب آتا ہے وہ جس طریق سے اس نے سوال داغا ہے اسی طرح کا مجھے بھی جواب آتا ہے تو بارشوں سے شکایت سی ہونے لگتی ہے گلاب سا جو کوئی زیر آب آتا ہے میں اپنی آنکھ میں شبنم ...

    مزید پڑھیے