ندیم صدیقی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    گہرے سمندروں میں بالآخر اتر گئے

    گہرے سمندروں میں بالآخر اتر گئے خوش فہمیوں کا زہر پیا اور مر گئے ہم عہد نو کے لوگ بھی اللہ کی پناہ کاسہ اٹھائے ہاتھ میں اپنے ہی گھر گئے کچھ لوگ اڑ رہے تھے ہواؤں کے دوش پر کیا جانے کس خیال سے ہم بھی ادھر گئے کل رات پی پلا کے بڑی مستیاں ہوئیں آخر کو تھک تھکا کے پھر اپنے ہی گھر ...

    مزید پڑھیے

    جو روایت کا منکر ہو آئے

    جو روایت کا منکر ہو آئے نقش ہائے بزرگاں مٹائے ان کے دل میں جگہ مل گئی ہے میری قیمت زمانہ لگائے میں سمندر پہ ہنستا رہوں گا یا مری تشنگی یہ بجھائے غم کی حرمت اسی میں چھپی ہے ایک آنسو بھی گرنے نہ پائے زندگی میرے قدموں تلے ہے موت مجھ پہ اب آنسو بہائے

    مزید پڑھیے

    دھرتی سے آکاش ملا دو

    دھرتی سے آکاش ملا دو مجھ کو میرا آج پتا دو تن تو خود ہی مٹ جائے گا من پاپی ہے اس کو سزا دو میرا بچہ ضد کرتا ہے بابا مجھ کو سورج لا دو میں نے اپنا قتل کیا ہے سپنا ہے تعبیر بتا دو اپنا ماتم خود کر لوں گا مجھ کو میری لاش دکھا دو

    مزید پڑھیے