Nadeem Farrukh

ندیم فرخ

ندیم فرخ کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    وہ پتھرائی سی آنکھوں کو بھی کاجل بھیج دیتا ہے

    وہ پتھرائی سی آنکھوں کو بھی کاجل بھیج دیتا ہے سلگتی دوپہر میں جیسے بادل بھیج دیتا ہے میں اپنے سب مسائل بس اسی پر چھوڑ دیتا ہوں مرے الجھے مسائل کا وہی حل بھیج دیتا ہے جہاں والے اسے جب یاد کرنا بھول جاتے ہیں زمینوں کی تہوں میں کوئی ہلچل بھیج دیتا ہے جہاں اہل خرد تیور بدل کر بات ...

    مزید پڑھیے

    غم و خوشی کے اگر سلسلے نہیں چلتے

    غم و خوشی کے اگر سلسلے نہیں چلتے تو میرے ساتھ کبھی حوصلے نہیں چلتے انا کے پیڑ پہ کھلتے نہیں خلوص کے پھول ضدوں کے ساتھ کبھی فیصلے نہیں چلتے بس اک نگاہ پہ عمریں نثار ہوتی ہیں محبتوں کے کبھی سلسلے نہیں چلتے ہمارے قدموں میں رہتے ہیں راستے لیکن ہمارے ساتھ کبھی مرحلے نہیں چلتے ہر ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھوں کو کشکول بنائے بیٹھے ہیں

    ہاتھوں کو کشکول بنائے بیٹھے ہیں بھوکے بچے غول بنائے بیٹھے ہیں آپ حسیں پیالے سے دھوکہ مت کھانا وہ زہریلا گھول بنائے بیٹھے ہیں وہ شعلوں کی بارش کرنے والا ہے ہم کاغذ کے خول بنائے بیٹھے ہیں اس کی کوشش بکنے پر مجبور ہوں ہم ہم خود کو انمول بنائے بیٹھے ہیں دشمن آخر دستاروں تک آ ...

    مزید پڑھیے

    الفاظ بک رہے تھے خریدے نہیں گئے

    الفاظ بک رہے تھے خریدے نہیں گئے اسکول ہم غریبوں کے بچے نہیں گئے تو خود ضرورتوں کے اندھیرے میں کھو گیا تجھ کو تلاش کرنے اندھیرے نہیں گئے صیاد کے قفس میں انہیں بھوک لے گئی پنچھی خوشی سے جال میں پھنسنے نہیں گئے جگنو ہیں تیرگی میں چمکتے رہے ہیں ہم سورج کی روشنی میں چمکنے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    کئی سپنے ادھورے رہ گئے ہیں

    کئی سپنے ادھورے رہ گئے ہیں مری مٹھی میں لمحے رہ گئے ہیں خوشامد کا ہنر ہم کو نہ آیا اسی باعث تو پیچھے رہ گئے ہیں پریشاں اس لیے پھرتے ہیں بادل بہت سے کھیت پیاسے رہ گئے ہیں ہم اپنے زیست کے اندھے سفر میں اکیلے تھے اکیلے رہ گئے ہیں بہت خوش ہو چراغوں کو بجھا کر وہ دیکھو چاند تارے رہ ...

    مزید پڑھیے

تمام