Naaz Muradabadi

ناز مرادآبادی

ناز مرادآبادی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    عقل گہوارۂ اوہام ہوئی جاتی ہے

    عقل گہوارۂ اوہام ہوئی جاتی ہے ہر تمنا مری ناکام ہوئی جاتی ہے باعث شورش کونین ہے انساں کی خودی بے خودی مورد الزام ہوئی جاتی ہے اپنے پروانوں کو اے شمع مسلسل نہ جلا زندگی واقف انجام ہوئی جاتی ہے ہر روش پر چمن دہر میں یوں گل نہ کھلا ہر نظر دل کے لئے دام ہوئی جاتی ہے یوں بھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے

    غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے جس طرف سے وہ گزر جائیں بہار آ جائے ہر نفس حشر بہ داماں ہے جنون غم میں کس طرح اہل محبت کو قرار آ جائے وہ کوئی جام پلا دیں تو نہ جانے کیا ہو جن کے دیکھے ہی سے آنکھوں میں خمار آ جائے غیر ہی سے سہی پیہم یہ کدورت کیوں ہو کہیں آئینۂ دل پر نہ غبار آ ...

    مزید پڑھیے

    مری جستجو کا حاصل مرا شوق والہانہ

    مری جستجو کا حاصل مرا شوق والہانہ مری آرزو کی منزل نہ چمن نہ آشیانہ کوئی دل جہاں بنا ہے غم عشق کا نشانہ وہیں راس آ گئی ہے اسے گردش زمانہ کبھی یاد آ گئی ہے تو گھٹائیں چھا گئی ہیں میں کسے بتاؤں کیا ہے تری زلف کافرانہ مری شاعری میں پنہاں مرے دل کی دھڑکنیں ہیں مری ہر غزل ہے گویا غم ...

    مزید پڑھیے

    دل شب فرقت سکوں کی جستجو کرتا رہا

    دل شب فرقت سکوں کی جستجو کرتا رہا رات بھر دیوار و در سے گفتگو کرتا رہا جو بہاروں کی چمن میں آرزو کرتا رہا نذر رنگ و بو خود اپنا ہی لہو کرتا رہا اپنی نظروں کو خراب جستجو کرتا رہا جو مسلسل امتیاز رنگ و بو کرتا رہا شیشۂ دل جو نزاکت میں گہر سے کم نہیں عشق میں کیسے ستم سہنے کی خو کرتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ کون ہے دنیا میں جو مجبور نہیں ہے

    وہ کون ہے دنیا میں جو مجبور نہیں ہے انساں کو کسی بات کا مقدور نہیں ہے ہر شے پہ ترے حسن کا جادو ہے ازل سے کیا چیز ترے حسن سے مسحور نہیں ہے محکوم بنا لیتا بشر ارض و سما کو لیکن وہ کرے کیا اسے مقدور نہیں ہے دنیا میں اسے عیش و مسرت نہ ملیں گے وہ دل جو غم عشق سے رنجور نہیں ہے مانا کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام