ہر اک صلیب و دار کا نظارہ ہم ہوئے
ہر اک صلیب و دار کا نظارہ ہم ہوئے ہر ایک کے گناہ کا کفارہ ہم ہوئے آئی جو بھوری شام سلگنے لگا بدن بھیگی جو کالی رات تو انگارا ہم ہوئے مٹی میں مل گئے تو کھلائے گناہ گل ابلے تو اپنے خون کا فوارہ ہم ہوئے سمجھا تھا وہ کہ خاک میں ہم کو ملا دیا پیدا اسی زمین سے دوبارہ ہم ہوئے ہر ایک ...