Muzaffar Ahmad Muzaffar

مظفر احمد مظفر

مظفر احمد مظفر کی غزل

    اے دوست مجھے سوز نہاں مار نہ ڈالے

    اے دوست مجھے سوز نہاں مار نہ ڈالے یہ نالۂ شب آہ و فغاں مار نہ ڈالے اک عمر سے پیوست رگ جاں ہے مگر اب ڈرتا ہوں کہ یہ تیر تپاں مار نہ ڈالے رائج ہے زباں بندی کا دستور چمن میں بلبل کو کہیں ضبط فغاں مار نہ ڈالے خورشید قیامت سے سوا سوز دروں ہے اے شیخ تجھے عشق بتاں مار نہ ڈالے تو خواب ہے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی محروم محبت نہ رہا میرے بعد

    کوئی محروم محبت نہ رہا میرے بعد رنگ لائی مری تاثیر دعا میرے بعد آج عیسیٰ کی طرح دار پہ کھینچے ہے مجھے مجھ پہ روئے گی یہ مخلوق خدا میرے بعد میرے مٹنے سے ہوئے گویا قفس سے آزاد نہ رہا کوئی گرفتار بلا میرے بعد ایسی روٹھی ہے مشیت سے تری رب کریم پھر چمن میں نہ گئی باد صبا میرے ...

    مزید پڑھیے

    بار خاطر ہوئی یہ عمر گریزاں جاناں

    بار خاطر ہوئی یہ عمر گریزاں جاناں تجھ کو سمجھا تھا غم ہجر کا درماں جاناں آ بتاؤں تجھے آشوب تمنا کیا ہے کیسے کٹتی ہے یہ تار شب ہجراں جاناں میں نے ہر غم کو غم عشق سے تعبیر کیا غم جاں ہو یا بلا سے غم دوراں جاناں کوئی دیکھے مری آنکھوں سے اسیری کا فسوں گھر ہوا جاتا ہے اک حلقۂ زنداں ...

    مزید پڑھیے

    ہم تلخیٔ حیات کو آساں نہ کر سکے

    ہم تلخیٔ حیات کو آساں نہ کر سکے صحرائی زندگی کو گلستاں نہ کر سکے تھا زعم جن کو اپنی مسیحائی کا یہاں وہ بھی علاج سوزش پنہاں نہ کر سکے وارفتگئ شوق میں شل ہو گئے بدن عابد طواف کوچۂ جاناں نہ کر سکے کچھ یوں چلی تھی باد حوادث کہ کہ عمر بھر قندیل آرزو کو فروزاں نہ کر سکے آلام عاشقی نے ...

    مزید پڑھیے

    محبت دل پہ کرتی ہے اثر آہستہ آہستہ

    محبت دل پہ کرتی ہے اثر آہستہ آہستہ مریض غم کو ہوتی ہے خبر آہستہ آہستہ خدا اب جانے کیا انجام ہو اس سجدہ ریزی کا گھسا جاتا ہے تیرا سنگ در آہستہ آہستہ جنون عشق لے آیا ہے آخر دشت غربت میں مقدر بن گئی گرد سفر آہستہ آہستہ کیا ہے جنبش لب نے مجھے بے حال کچھ ایسا میں یوں تو سانس لیتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    جو لذت آشناۓ درد ہجراں ہوتے جاتے ہیں

    جو لذت آشناۓ درد ہجراں ہوتے جاتے ہیں سر کوئے تمنا وہ غزل خواں ہوتے جاتے ہیں سفینہ ڈوب ہی جائے گا اب بحر تلاطم میں حباب آسا حریف موج طوفاں ہوتے جاتے ہیں وہی بنتے ہیں باعث دوستو بیتابیٔ دل کا محبت میں جو نزدیک رگ جاں ہوتے جاتے ہیں متاع دل جنہیں سونپی تھی میں نے راہ الفت میں تعجب ...

    مزید پڑھیے

    شریک رسم گریہ ہیں سمندر آشنا آنکھیں

    شریک رسم گریہ ہیں سمندر آشنا آنکھیں جہان آرزو میں کر نہ دیں محشر بپا آنکھیں یہ پتھر کی نہ ہو جائیں کہیں اقلیم ہستی میں رکھے محفوظ آشوب تمنا سے خدا آنکھیں تمہارے وعدۂ شب کا یقیں آتا نہیں ان کو رہین فتنۂ غم ہیں سکوں نا آشنا آنکھیں حصار دشت وحشت میں بگولوں کے اشاروں پر ہتھیلی پر ...

    مزید پڑھیے

    آمد فصل بہاراں نہیں جینے دیتی

    آمد فصل بہاراں نہیں جینے دیتی وسعت چاک گریباں نہیں جینے دیتی حسرت دیدۂ نمناک رلاتی ہے مجھے یادش عمر گریزاں نہیں جینے دیتی قید گیسو سے رہائی کا نہیں ہے امکاں خوشبوئے زلف پریشاں نہیں جینے دیتی کنج تنہائی میں یوں شکوہ بہ لب بیٹھا ہوں تنگئ گور غریباں نہیں جینے دیتی جان لیوا ہے ...

    مزید پڑھیے

    اک تو ہی نہیں ناصیہ فرسا مرے آگے

    اک تو ہی نہیں ناصیہ فرسا مرے آگے ہر شخص ہے محروم تمنا مرے آگے اے زیست تجھے یاد ہیں انداز جنوں خیز جب ذرۂ صحرا بھی تھا صحرا مرے آگے وہ دور کہ دریا بھی تھا اک قطرۂ بے آب اب قطرۂ بے آب ہے دریا مرے آگے اے داور محشر وہ گھڑی یاد ہے تجھ کو جب لایا گیا میرا سراپا مرے آگے روتا ہے مرا جذبۂ ...

    مزید پڑھیے

    خود تماشہ بن گئی چشم تماشائی کہ بس

    خود تماشہ بن گئی چشم تماشائی کہ بس سنگ در پر آج کی ہے وہ جبیں سائی کہ بس توڑ ڈالا میں نے آخر اس کا کج عکس آئنہ ورنہ وہ یوں تھا عجب محو تماشائی کہ بس ایسا لگتا ہے کہ بزم ناز میں تنہا ہوں میں چشم بینا ہو تو ہے وہ بزم آرائی کہ بس ذرے ذرے کی زباں پر نغمۂ جاں سوز ہے دشت زار غم نے ایسی ...

    مزید پڑھیے