Mutrib Nizami

مطرب نظامی

مطرب نظامی کی غزل

    میں اک کرن ہوں اجالا ہے تمکنت میری

    میں اک کرن ہوں اجالا ہے تمکنت میری تمام رنگوں سے بھی ہے مناسبت میری میں اک خلا ہوں نہ بنیاد ہے نہ چھت میری مگر ہیں دونوں جہاں پھر بھی ملکیت میری گزر رہا ہوں نشیب و فراز سے لیکن صلائے عام ہے پھر بھی صلاحیت میری کبھی مہکتا تھا جو لکھنؤ حنا کی طرح اسی دیار میں لکھی ہے شہریت ...

    مزید پڑھیے

    بیان شوق کو مفہوم سے جدا نہ کرے

    بیان شوق کو مفہوم سے جدا نہ کرے صدا وہی ہے جو لفظوں کو بے صدا نہ کرے کرن کرن نے سنبھل کر یہ ہم کو درس دیا مثال اشک کوئی آنکھ سے گرا نہ کرے ہوا کے جھونکوں سے خوشبو کے پردے ہلتے ہیں حریم لالہ و گل میں کوئی چھپا نہ کرے ہماری آنکھیں شب و روز جیسے جلتی ہیں کوئی چراغ جلے بھی تو یوں جلا ...

    مزید پڑھیے

    تلخیٔ نو شکرآمیز ہوئی جاتی ہے

    تلخیٔ نو شکرآمیز ہوئی جاتی ہے زندگی اور دل آویز ہوئی جاتی ہے کس نے لفظوں پہ یہ چپکے سے کمندیں پھینکیں جو زباں ہے وہ کم آمیز ہوئی جاتی ہے دست قاتل میں نظر آتی ہے اک شاخ گلاب زندگی پھر بھی تو خوں ریز ہوئی جاتی ہے محمل وقت میں روشن ہیں فراست کے چراغ پھر بھی اوہام کی لو تیز ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    وہ سامنے بھی نہیں پھر بھی ان کا شک کیوں ہے

    وہ سامنے بھی نہیں پھر بھی ان کا شک کیوں ہے کھلا نہیں ہے اگر پھول تو مہک کیوں ہے یہ جوئے شیر کہیں جوئے خوں نہ بن جائے کہ عزم تیشہ و فرہاد میں چمک کیوں ہے اسی کو کیا میں محبت کی زندگی کہہ دوں یہ سلسلہ تری یادوں کا آج تک کیوں ہے ہماری آنکھوں کا ساون بھی یہ سمجھ نہ سکا جزیرے خشک ہیں ...

    مزید پڑھیے

    مہکے جب رات کی رانی تو مجھے خط لکھنا

    مہکے جب رات کی رانی تو مجھے خط لکھنا چوٹ ابھر آئے پرانی تو مجھے خط لکھنا کچھ نہ کہہ سکنا زبانی تو مجھے خط لکھنا جب ہو اشکوں میں روانی تو مجھے خط لکھنا چہرہ پڑھ لیتا ہوں میں آتے ہوئے موسم کا کوئی رت آئے سہانی تو مجھے خط لکھنا چپ ہے انداز نگارش تو کوئی بات نہیں بول اٹھیں لفظ و ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ پہ کیسی گرد پڑی ہے

    دھوپ پہ کیسی گرد پڑی ہے دن ہے چھوٹا رات بڑی ہے اس کے ہت کا طرز نگارش کاغذ پر موتی کی لڑی ہے نقش ابھرتے ہیں ہر لمحہ یادوں کی بھی عمر بڑی ہے مستقبل سے صیقل ہوگی صدیوں پر جو گرد پڑی ہے لمحوں کی پریاں جھوم رہی ہیں ہاتھوں میں جادو کی چھڑی ہے

    مزید پڑھیے

    پھول کو خار لکھیں خار کو شبنم لکھیں

    پھول کو خار لکھیں خار کو شبنم لکھیں زخم گہرا ہو تو آسودۂ مرہم لکھیں نرم الفاظ ہی تحریر کے شائندہ ہیں یہ مناسب ہے کہ کاغذ کو بھی ریشم لکھیں ایک اک حرف سے خوشبوئے بہاراں جاگے سادے کاغذ پہ کبھی پھول اگر ہم لکھیں غم کو رنگین بنا دیں گے محبت کے خطوط آپ کچھ ہم کو لکھیں آپ کو کچھ ہم ...

    مزید پڑھیے

    لالہ و گل کا لہو بھی رائیگاں ہونے لگا

    لالہ و گل کا لہو بھی رائیگاں ہونے لگا پنکھڑی پر قطرۂ شبنم گراں ہونے لگا رفتہ رفتہ آنکھ سے آنسو رواں ہونے لگا وقت کے خاکے میں نقش جاوداں ہونے لگا اس طرح تحریر کے الفاظ لو دینے لگے دیکھتے ہی دیکھتے کاغذ دھواں ہونے لگا سلسلے تحریر کے منزل بہ منزل طے ہوئے لفظ جو میں نے لکھا وہ ...

    مزید پڑھیے