یہ ماہتاب یہ سورج کدھر سے آئے ہیں
یہ ماہتاب یہ سورج کدھر سے آئے ہیں یہ کون لوگ ہیں یہ کس نگر سے آئے ہیں یہی بہت ہے مری انگلیاں سلامت ہیں یہ دل کے زخم تو عرض ہنر سے آئے ہیں بہت سے درد مداوا طلب تھے پہلے بھی اب اور زخم مرے چارہ گر سے آئے ہیں گرا دیا ہے جسے آندھیوں کے زور نے کل یہ خوش نوا اسی بوڑھے شجر سے آئے ہیں رکے ...