Mustahsin Khayal

مستحسن خیال

مستحسن خیال کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    یہ ماہتاب یہ سورج کدھر سے آئے ہیں

    یہ ماہتاب یہ سورج کدھر سے آئے ہیں یہ کون لوگ ہیں یہ کس نگر سے آئے ہیں یہی بہت ہے مری انگلیاں سلامت ہیں یہ دل کے زخم تو عرض ہنر سے آئے ہیں بہت سے درد مداوا طلب تھے پہلے بھی اب اور زخم مرے چارہ گر سے آئے ہیں گرا دیا ہے جسے آندھیوں کے زور نے کل یہ خوش نوا اسی بوڑھے شجر سے آئے ہیں رکے ...

    مزید پڑھیے

    جب کہ مانوس تھا آلام کے گرداب سے بھی

    جب کہ مانوس تھا آلام کے گرداب سے بھی مل گیا زہر تمسخر کئی احباب سے بھی میرے رستے ہوئے زخموں کا مداوا نہ ہوا یہ شکایت ہے ترے شہر کے آداب سے بھی اب انہیں آنکھ کی پتلی میں چھپانا ہوگا داغ جو دھل نہ سکے چشمۂ مہتاب سے بھی کوئی تو زخم مرا ساز تکلم چھیڑے کوئی تو بات چلے دیدۂ پر آب سے ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ کھلا کہ عشق کا پندار کچھ نہیں

    اب یہ کھلا کہ عشق کا پندار کچھ نہیں دیوار گر گئی پس دیوار کچھ نہیں جس نے سمجھ لیا تھا مجھے آسمان پر اب جانتا ہے وہ مرا کردار کچھ نہیں خود مجھ کو اعتماد نہیں اپنی ذات پر انکار میرا کچھ نہیں اقرار کچھ نہیں وہ بھی سمجھ گیا کہ ہوس کا یہ کھیل ہے اب مدح چشم و گیسو و رخسار کچھ ...

    مزید پڑھیے

    فریب ہجر میں لمحے سبھی وصال کے ہیں

    فریب ہجر میں لمحے سبھی وصال کے ہیں گئے دنوں کی محبت یہ دن ملال کے ہیں گئی رتوں کے فسانے ابھی نہیں بھولے یہ جتنے خواب ہیں آنکھوں میں گزرے سال کے ہیں یہ اپنا ظرف ہے خاموش ہو گئے ہم لوگ بہت جواب اگرچہ ترے سوال کے ہیں اگرچہ وجہ اذیت ہیں اب تو یادیں بھی مگر یہ سارے فسانے اسی جمال کے ...

    مزید پڑھیے

    اس خزاں کی رت میں اپنا ساتھ اچھا رہ گیا

    اس خزاں کی رت میں اپنا ساتھ اچھا رہ گیا سب پرائے ہو گئے اک میں ہی اپنا رہ گیا زندگی ہموار تھی تو ساتھ تھا انبوہ ایک زندگی کے موڑ پر پہنچا تو تنہا رہ گیا کل سجا تھا جن کے چہروں پر محبت کا نقاب کتنی حیرت سے انہیں میں آج تکتا رہ گیا ایک سایہ تھا چلا صبح ازل مجھ سے طویل آفتوں کا ...

    مزید پڑھیے

تمام