Muslim Saleem

مسلم سلیم

مسلم سلیم کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    جثۂ تحیر کو لفظ میں جکڑتے ہیں

    جثۂ تحیر کو لفظ میں جکڑتے ہیں شعر ہم نہیں کہتے تتلیاں پکڑتے ہیں کیوں ہمارے قبضے میں کوئی جن نہیں آتا اس چراغ ہستی کو ہم بھی تو رگڑتے ہیں برقرارئ ظاہر کتنا خوں رلاتی ہے اپنے جسم کے اندر ہم کسی سے لڑتے ہیں قابل عبور اتنی ہے بدن کی صف بندی تیر جتنے چلتے ہیں روح ہی میں گڑتے ہیں

    مزید پڑھیے

    مجھ کو کہاں گمان گزرتا کہ میں بھی ہوں

    مجھ کو کہاں گمان گزرتا کہ میں بھی ہوں دیکھا تمہیں تو میں نے یہ جانا کہ میں بھی ہوں میرے بھی بخت میں ہے اندھیرا کہ میں بھی ہوں سمجھے نہ رات خود کو اکیلا کہ میں بھی ہوں گھر تو بہا کے لے گیا خاشاک کی طرح دریا نہ چھوڑ مجھ کو اکیلا کہ میں بھی ہوں اے کاش چیختا اسے آتا تو میں نظر اس صاحب ...

    مزید پڑھیے

    اب جو سویا تو یہ کروں گا میں

    اب جو سویا تو یہ کروں گا میں خواب کے ہونٹ چوم لوں گا میں بزم میں سچ بھی میں نے بولا ہے زہر کا جام بھی پیوں گا میں اے مجھے موت دینے والے سن تو ہی مر جائے گا جیوں گا میں یہ مرے دوست کی نشانی ہے چاک دامن بھلا سیوں گا میں مجھ پہ بس میری حکمرانی ہے یوں جیا ہوں یونہی جیوں گا میں

    مزید پڑھیے

    ہوئی جو شام راستے گھروں کی سمت چل پڑے

    ہوئی جو شام راستے گھروں کی سمت چل پڑے ہمیں مگر یہ کیا ہوا یہ ہم کدھر نکل پڑے کسی کی آرزؤں کی وہ سرد لاش ہی سہی کسی طرح تو جسم کی حرارتوں کو کل پڑے اسی کی غفلتوں پہ میری عظمتیں ہیں منحصر خدانخواستہ کہ اس کی نیند میں خلل پڑے سفر طویل تھا مگر گھٹا اٹھی امید کی کڑی تھی دھوپ دیکھیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ راہیں جن سے ابھی تک نہیں گزر میرا

    وہ راہیں جن سے ابھی تک نہیں گزر میرا لگا ہوا ہے انہیں راستوں کو ڈر میرا نہ جانے کون تھا جس نے مجھے بچایا ہے مجھے خبر بھی نہ تھی جل رہا تھا گھر میرا نہیں ہے بوجھ مرے نام پر مناصب کا میں آدمی ہوں تعارف ہے مختصر میرا گنوا کے ذات کو لایا ہوں زندگی کی خبر مری سنو کہ حوالہ ہے معتبر ...

    مزید پڑھیے

تمام