Mushtaq Singh

مشتاق سنگھ

مشتاق سنگھ کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    کبھی نصیب کی بھولے سے بھی سحر نہ ہوئی

    کبھی نصیب کی بھولے سے بھی سحر نہ ہوئی بغیر حسرت و غم زندگی بسر نہ ہوئی سحر قریب ہے شمع حیات بجھتی ہے دیار غیر میں یاروں کو ہی خبر نہ ہوئی تمہیں قریب سے دیکھتا تو خود کو پہچانا شعاع حسرت دل ہم پہ بے اثر نہ ہوئی کہاں کہاں نہ ہوئی داستان دل رسوا وہ کو بہ کو نہ ہوئی یا کہ در بدر نہ ...

    مزید پڑھیے

    ساری رات کہانی سن کے ہم تو لب نہ کھولیں گے

    ساری رات کہانی سن کے ہم تو لب نہ کھولیں گے ویسے چھپ کے ہنس بھی لیں گے ویسے تنہا رو لیں گے اجڑے دل کی بستی والے اتنے غافل ہوتے ہیں کھو بھی گئے تو اس میلے میں کسی کے سنگ بھی ہو لیں گے بادل گرجے بجلی کڑکے یا ساون بھادوں برسیں ہم سڑکوں پہ رہنے والے چپی سادھ کے سو لیں گے یارو تم یہ فکر ...

    مزید پڑھیے

    دل شوریدہ بتا تیری یہ عادت کیا ہے

    دل شوریدہ بتا تیری یہ عادت کیا ہے ہم سے ہی پوچھ رہا ہے کہ محبت کیا ہے نہ محبت نہ مروت نہ ملاقات رہی گر یہی دوستی ٹھہری تو عداوت کیا ہے ہم نہ کہتے تھے کہ یادوں کو سنبھالے رکھنا اب جو تنہائی کا عالم ہے تو حیرت کیا ہے غیر کو ساتھ لیے آئے ہو ہم سے ملنے فتنہ انگیزی یہ کیسی یہ قیامت ...

    مزید پڑھیے

    کیا کروں کچھ بھی سمجھ آتا نہیں

    کیا کروں کچھ بھی سمجھ آتا نہیں وہ خیالوں سے مرے جاتا نہیں کیا خبر چہرہ کہاں وہ کھو گیا خواب میں بھی جو نظر آتا نہیں رات جگنو چاند تاروں کا ہجوم دل پریشاں چین کیوں پاتا نہیں کوئی سورج اپنے دامن میں لیے خواب فردا کا نشاں آتا نہیں برف ذہنوں میں جمی ہے اس قدر حادثوں کا ڈر بھی ...

    مزید پڑھیے