محرومیوں کا مجھ کو جو عادی بنا دیا
محرومیوں کا مجھ کو جو عادی بنا دیا میں پوچھتا ہوں تجھ سے دیا بھی تو کیا دیا ہاں اے ہجوم اشک یہ اچھا نہیں ہوا تو نے ہمارے ضبط کا رتبہ گھٹا دیا کیسے اماں ملے گی ہمیں تیز دھوپ سے سورج نے ہر درخت کا سایہ جلا دیا اک اجنبی کی بات میں جادو کا تھا اثر پتھر دلوں میں درد محبت جگا دیا جب ...