مشتاق صدف کی غزل

    محرومیوں کا مجھ کو جو عادی بنا دیا

    محرومیوں کا مجھ کو جو عادی بنا دیا میں پوچھتا ہوں تجھ سے دیا بھی تو کیا دیا ہاں اے ہجوم اشک یہ اچھا نہیں ہوا تو نے ہمارے ضبط کا رتبہ گھٹا دیا کیسے اماں ملے گی ہمیں تیز دھوپ سے سورج نے ہر درخت کا سایہ جلا دیا اک اجنبی کی بات میں جادو کا تھا اثر پتھر دلوں میں درد محبت جگا دیا جب ...

    مزید پڑھیے

    جنوں میں دھیان سے آخر پھسل گئی کوئی شے

    جنوں میں دھیان سے آخر پھسل گئی کوئی شے نہ جانے کس کی دعا سے سنبھل گئی کوئی شے ابھی ابھی مری آنکھوں میں کچھ دھواں سا اٹھا ابھی ابھی مرے سینے میں جل گئی کوئی شے بہت سنبھال کے رکھنے کی ہم نے کوشش کی ہمارے ہاتھ سے پھر بھی نکل گئی کوئی شے میں جب بھی دیکھتا ہوں زندگی کا پچھلا ورق تو ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ ایسا کبھی دیکھا نہ تھا

    آئنہ ایسا کبھی دیکھا نہ تھا میرے چہرے میں مرا چہرہ نہ تھا نیند لپٹی رہ گئی اس خواب سے در حقیقت خواب جو اپنا نہ تھا اک پڑوسی دوسرے سے نابلد بے مروت شہر تو اتنا نہ تھا روشنی کا یہ بھی ہے اک تجربہ میں جہاں بھٹکا تھا اندھیارا نہ تھا ہاتھ جو کھولا تو بچہ رو پڑا بند مٹھی میں کوئی سکہ ...

    مزید پڑھیے

    جب اچھے تھے دن رات کم یاد آئے

    جب اچھے تھے دن رات کم یاد آئے برا وقت آیا تو ہم یاد آئے جو سمجھو محبت کی توہین ہے یہ ستم گر سے پہلے ستم یاد آئے زمانہ سے جب پڑ گیا واسطہ تو تری زلف کے پیچ و خم یاد آئے ملی جو محبت کے بدلے میں نفرت ہمیں اہل دنیا کے غم یاد آئے ہنسی آ گئی ان کی باتوں پہ یوں ہی وہ سمجھے کہ ان کے کرم ...

    مزید پڑھیے

    درد کو درد کہو درد کے قابل ہو جاؤ

    درد کو درد کہو درد کے قابل ہو جاؤ ایسا بھی کیا ہے کہ خود دل ہی سے غافل ہو جاؤ تم کو طوفان سے لڑنا جو نہیں ہے منظور پھر تو بہتر ہے کہ کشتی نہیں ساحل ہو جاؤ امتحاں عشق میں ہونا ہے تو ہوگا وہ ضرور آگ کے کھیل میں پہلے ہی سے شامل ہو جاؤ اس سے پہلے کہ کسی اور کا میں ہو جاؤں میں تمہیں زہر ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنی محبت کا تماشا نہیں کرتے

    ہم اپنی محبت کا تماشا نہیں کرتے کرتے ہیں اگر کچھ تو دکھاوا نہیں کرتے یہ سچ ہے کہ دنیا کی روش ٹھیک نہیں ہے کچھ ہم بھی تو دنیا کو گوارا نہیں کرتے اک بار تو مہمان بنیں گھر پہ ہمارے یہ ان سے گزارش ہے تقاضا نہیں کرتے دنیا کے جھمیلے ہی کچھ ایسے ہیں کہ ان کو ہم بھول تو جاتے ہیں بھلایا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی انجانے میں جب بھی کسی کا دل دکھاتا ہوں

    کبھی انجانے میں جب بھی کسی کا دل دکھاتا ہوں تو پھر تنہائیوں میں بیٹھ کر آنسو بہاتا ہوں مجھے معلوم ہے منظر حسیں وہ ہو چکے دھندلے مگر کیوں روز آنکھوں میں وہی منظر بلاتا ہوں مری اس بات سے ناراض ہیں کچھ بستیوں والے خوشی گھر گھر لٹاتا ہوں مگر غم کیوں چھپاتا ہوں مری سانسوں کی قوت کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو لمبی رات ہے یارو

    یہ جو لمبی رات ہے یارو کچھ ہی دن کی بات ہے یارو خاموشی کا شور سے رشتہ یہ بھی عجب سی بات ہے یارو داغ دلوں کے دھل جائیں گے آنکھوں میں برسات ہے یارو پاس نہ مایوسی آ جائے انساں کے لیے یہ مات ہے یارو شکوہ نہیں کچھ مشتاق صدف کو کم سے کم وہ ساتھ ہے یارو

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ ڈر جائیں گے

    رفتہ رفتہ ڈر جائیں گے قسطوں میں ہم مر جائیں گے میں نے چغلی کھائی تو پھر دشمن بھوکوں مر جائیں گے حکمت سے عاری منصوبے کتنوں کے در پر جائیں گے اندر ایسی خاموشی ہے سناٹے بھی ڈر جائیں گے حیوانوں سے بچ کر رہیے صحرا کو بھی چر جائیں گے

    مزید پڑھیے