مشتاق صدف کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    محرومیوں کا مجھ کو جو عادی بنا دیا

    محرومیوں کا مجھ کو جو عادی بنا دیا میں پوچھتا ہوں تجھ سے دیا بھی تو کیا دیا ہاں اے ہجوم اشک یہ اچھا نہیں ہوا تو نے ہمارے ضبط کا رتبہ گھٹا دیا کیسے اماں ملے گی ہمیں تیز دھوپ سے سورج نے ہر درخت کا سایہ جلا دیا اک اجنبی کی بات میں جادو کا تھا اثر پتھر دلوں میں درد محبت جگا دیا جب ...

    مزید پڑھیے

    جنوں میں دھیان سے آخر پھسل گئی کوئی شے

    جنوں میں دھیان سے آخر پھسل گئی کوئی شے نہ جانے کس کی دعا سے سنبھل گئی کوئی شے ابھی ابھی مری آنکھوں میں کچھ دھواں سا اٹھا ابھی ابھی مرے سینے میں جل گئی کوئی شے بہت سنبھال کے رکھنے کی ہم نے کوشش کی ہمارے ہاتھ سے پھر بھی نکل گئی کوئی شے میں جب بھی دیکھتا ہوں زندگی کا پچھلا ورق تو ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ ایسا کبھی دیکھا نہ تھا

    آئنہ ایسا کبھی دیکھا نہ تھا میرے چہرے میں مرا چہرہ نہ تھا نیند لپٹی رہ گئی اس خواب سے در حقیقت خواب جو اپنا نہ تھا اک پڑوسی دوسرے سے نابلد بے مروت شہر تو اتنا نہ تھا روشنی کا یہ بھی ہے اک تجربہ میں جہاں بھٹکا تھا اندھیارا نہ تھا ہاتھ جو کھولا تو بچہ رو پڑا بند مٹھی میں کوئی سکہ ...

    مزید پڑھیے

    جب اچھے تھے دن رات کم یاد آئے

    جب اچھے تھے دن رات کم یاد آئے برا وقت آیا تو ہم یاد آئے جو سمجھو محبت کی توہین ہے یہ ستم گر سے پہلے ستم یاد آئے زمانہ سے جب پڑ گیا واسطہ تو تری زلف کے پیچ و خم یاد آئے ملی جو محبت کے بدلے میں نفرت ہمیں اہل دنیا کے غم یاد آئے ہنسی آ گئی ان کی باتوں پہ یوں ہی وہ سمجھے کہ ان کے کرم ...

    مزید پڑھیے

    درد کو درد کہو درد کے قابل ہو جاؤ

    درد کو درد کہو درد کے قابل ہو جاؤ ایسا بھی کیا ہے کہ خود دل ہی سے غافل ہو جاؤ تم کو طوفان سے لڑنا جو نہیں ہے منظور پھر تو بہتر ہے کہ کشتی نہیں ساحل ہو جاؤ امتحاں عشق میں ہونا ہے تو ہوگا وہ ضرور آگ کے کھیل میں پہلے ہی سے شامل ہو جاؤ اس سے پہلے کہ کسی اور کا میں ہو جاؤں میں تمہیں زہر ...

    مزید پڑھیے

تمام